سکھر: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نے لاہور سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لاہور کے پاس دوسرا ٓپشن بھی ہو، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک آدمی کو چوتھی بار مسلط کیا جائے،
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نے لاہور سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لاہور کے پاس دوسرا ٓپشن بھی ہو، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک آدمی کو چوتھی بار مسلط کیا جائے، یہ بھی نہیں چاہتے کہ کوئی کھلاڑی آئے اور وہ کسی بزدار کو پھر مسلط کردے، امید کرتا ہوں کہ لاہور سے میرے کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں گے۔
انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی عام انتخابات میں سرپرائز دے گی، حکومت بننے پر سب سے پہلے عوامی بنیادی مسائل حل کریں گے۔ مناسب تنخواہ اور مفت بجلی کا منصوبہ لے کر آئیں گے۔ تعلیم و صحت کا آئینی وعدہ پورا کریں گے۔ سیلاب متاثرین کو پکے گھر اور مالکانہ حقوق دیں گے۔
پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس کے پاس ٹریک ریکارڈ اور نظریہ موجود ہے۔
عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مطلوبہ ضروری تعاون فراہم کیا جائے گا‘ پاک فوج کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی چھیننے کا کام کہاں ہورہا ہے؟ وہ بہتر معلوم ہے، جو یہ کام کروا رہے ہیں وہ جوابدہ ہیں، اس سے کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا، بلکہ اس نے انہیں تماشا کرنے کا بہانہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا منشور کے دو حصے ہوں گے۔
ایک 10نکاتی منشور ہے اور پالیسی دستاویزات ہیں، ہم نہ صرف باتیں کرتے ہیں بلکہ ان پر عملدرآمد کرتے ہیں، ذوالفقار بھٹو، شہید بی بی اور آصف زرداری نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے۔
ہمارا منصوبہ عوام دوست ہے۔ اشرافیہ ہمارے پراجیکٹ کے خلاف پروپیگنڈا کروائیں گے۔ وفاق میں 18ویں ترمیم کے بعد بھی 17وزارتیں چل رہی ہیں جن کو ختم کیا گیا تھا۔ ان کو بند کیا جائے گا، ان وزارتوں کو 300ارب سالانہ عوام کیلئے استعمال کریں گے، وہ سبسڈی جو سالانہ 1500 ارب روپیہ فرٹیلائزر کمپنیوں دیگر کو دیتے ہیں، یہ پیسا براہ راست کسانوں کو دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس جب وزارت خارجہ تھی تو ہم نے موسمیاتی تبدیلی کیلئے بڑا کام کیا، میں خود موسمیاتی تبدیلی کی بہتری کیلئے پیسا اکٹھا کروں گا اور کام کرکے دکھاؤں گا، میرے پاس سارا پلان موجود ہے ہوا میں باتیں نہیں کررہا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تخت لاہور کیلئے میں نے خود الیکشن لڑنا ہے، لاہور کے پاس دوسرا آپش بھی ہونا چاہیئے، ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ ایک شخص کو چوتھی بار لایا جائے، یا نہیں چاہتے کہ کوئی کھلاڑی آئے اور وہ بھی کسی بزدار کو ہم پر مسلط کردے، امید کرتا ہوں کہ لاہور سے میرے کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں گے۔
پیپلزپارٹی جیت کر دکھائے گی۔ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر کہوں گا کہ ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ لیکن کیا عمران خان اور شاہ محمود قریشی اپنے مئوقف میں تبدیلی لائے ہیں؟
جب زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کیا گیا تو شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ادارے آزادانہ کام کررہے ہیں تو آج وہ یہی کہتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کر دفن کرتے ۔ تحریک انصاف کو اپنی ماضی کی غلطیوں کی معافی مانگنی چاہیے، ان کو کہنا چاہیے کہ ہم غلط تھے توبہ توبہ ہم ایسا نہیں کریں گے، ماضی کی غلطیاں تسلیم کرنی چاہیئے۔