اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو کہا ان کی اس بات کی تائید کرتا ہوں،
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو کہا ان کی اس بات کی تائید کرتا ہوں، ہم یہی تو کہہ رہے ہیں کمیشن دیکھے گا دھمکی دی گئی یا نہیں، میری نظر میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان نیشنل سکیورٹی کونسل کی پریس ریلیز کی ہی توثیق ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں فواد چودھری نے کہا کہ سکیورٹی کونسل نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، لفظ سازش استعمال نہیں ہوا، اب اہم ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنے جو اس مداخلت کی تحقیقات کرے کہ یہ مداخلت کہاں سے ہوئی۔
نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا ذکر نہیں ہے: ترجمان پاک فوج
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحقیقات کی جائیں کہ اس مداخلت کی نوعیت کیا تھی؟کیا شہباز شریف بیرونی مداخلت کے نتیجے میں وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھائے گئے؟ لوکل ہینڈلرز کون تھے؟ یہ تمام سوال ایک طاقتور جوڈیشل کمیشن کے سامنے آنے چاہئیں، جوڈیشل کمیشن دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرے۔
خیال رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، ڈیمارش صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور بھی وجوہات ہوتی ہیں۔