سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ سے اگر کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تو وہ جہلم سے الیکشن لڑیں گے ورنہ ان کے بھائی الیکشن میں حصہ لیں گے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فواد چوہدری کے خلاف جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خرد برد کے کیس کی سماعت کی جس کے دوران قومی احستاب بیورو ( نیب ) حکام کی جانب سے سابق وفاقی وزیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فیصل چوہدری کو نوٹس بھیجا تھا لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئے اور انہوں نے کسی قسم کا ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
جج بشیر نے فیصل چوہدری سے مکالمہ کیا کہ فیصل چوہدری صاحب اور باتیں کرنی ہیں تو کر لیں جس پر انہوں نے کہا کہ باتیں کہاں ختم ہوتی ہیں۔
بے قصوروں کا احتساب کرنے والے جوتیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، مریم نواز
نیب کے وکیل کی جانب سے سابق وزیر کے چار روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
بعدازاں، احتساب عدالت نے ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 دن کی توسیع کردی۔
وکیل صفائی عامر عباس نے کہا کہ اصل ملزم محمد علی تھا جو ٹھیکیدار تھا، ملکی تاریخ کا پہلا کیس ہے کہ نیب نے انکوائری کیلئے 30 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا، فواد چودھری کو نیب 30 دن اپنی حراست میں رکھنا چاہتا ہے، فواد چودھری وزیر رہ چکے ہیں، منجھے ہوئے سیاستدان ہیں،
نیب کہہ رہا ہے فیصل چودھری کے پاس ریکارڈ ہے، چھپایا ہوا ہے، 8 کنال کی زمین فواد کے نام ہونے کا الزام ہے، نیب ریکارڈ ہمیں دے دے، فواد کو نیب ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، 26 دن جسمانی ریمانڈ کے لیے، انکوائری اب تک مکمل نہیں کر پائے، فواد کے نام کوئی زمین ٹرانفسر نہیں ہوئی، کوئی ثبوت نہیں، سابق وفاقی وزیر کے ساتھ کرنا کیا ہے؟ 26 دنوں میں کیا برآمد کیا۔
احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر کاغذات نامزدگی مننظور نہ ہوئے تو فیصل چوہدری کے ہو چکے ہیں وہ الیکشن لڑیں گے، جو حالات ہیں زیادہ جگہوں پر کچھ سمجھ ہی نہیں آرہی کون سا ٹکٹ کسے ملا ہے۔