جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد کے انتظامی افسر کے گھر ملازمہ بچی پر تشدد کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے متاثرہ بچی اور اس کے والد کا بیان قلمبند کرلیا۔
پولیس نے جنرل اسپتال لاہور میں جا کر متاثرہ بچی اور اس کے والد کے بیان حاصل کیے۔ بچی نے بتایا کہ صاحب کی بیوی مجھے ڈنڈوں سے مارتی تھی اور بھوکا پیاسا رکھتی تھی۔ میں ڈر کی وجہ سے اپنے والدین کو کچھ نہیں بتاتی تھی۔
بچی کے والد کا کہنا ہے کہ پولیس کو جو درخواست دی تھی اس پر قائم ہوں۔ صلح کی باتیں جھوٹی ہیں، میری بیٹی کے ساتھ بہت ظلم ہوا، مجھے بس انصاف چاہیے۔
دوسری طرف اسلام آباد پولیس کوبچی کی مصدقہ میڈیکل رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے جرم میں شریک تمام افراد کی چھان بین کی جارہی ہے۔ چائلڈ لیبر قانوناً جرم ہے، مقدمے میں اس کی دفعات بھی شامل کی جاسکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق میڈیکل رپورٹ کے بعد تشدد کی دفعات کا اضافہ کیا جائے گا۔