وحشی ہجوم کا نشانہ بننے والی ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی اسٹاف نرس ہیں۔
ٹک ٹاکر نرس عائشہ اکرم نے اسپتال سے 10 روز کی چھٹیاں لے لی ہیں۔ ڈپٹی چیف آف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ ساجدہ ظہور کے مطابق عائشہ اکرم نے 2016 میں بطور سٹاف نرس پی آئی سی میںجاب شروع کی، عائشہ اکرم کی ساری پروفائل کو چیک کیا گیا ہے ان کے خلاف کوئی شکایت نہیں۔
ساجدہ ظہور نے کہا کہ عائشہ اکرم پی آئی سی میں اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے سرانجام دےرہی ہیں، عائشہ اکرم کی تمام حاضریاں اوقات کار میں کوئی کوتاہی نہیں پائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی سی کی تمام نرسنگ سٹاف عائشہ اکرم کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم کو ڈیوٹی کے دوران بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا شوق رہاہے، جس کے باعث انھیں موبائل استعمال کرنے پر دو بار نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ لاہور گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کو ٹک ٹاک ویڈیو بناتے وقت اچانک وحشی ہجوم نے عائشہ اکرم پر حملہ کر دیا تھا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اپنے شہر ہی میں محفوظ نہیں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : مینار پاکستان میں لڑکی سے بدتمیزی کا واقعہ ، تاحال کوئی ملزم گرفتار نہ ہوسکا
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک کلپ ہی بنایا تھا کہ 400 سے 500 لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، میرے ساتھ 10 سے 12 ساتھی تھے، لوگوں نے ان سب کو الگ کر کے مجھے قابو کیا، مجھ پر تشدد کیا گیا، کوئی عریاں لباس بھی نہیں پہنا تھا مناسب لباس میں تھی، مجھے بار بار ہوا میںاچھالا گیا، پتا ہی نہیں میرا قصور کیا ہے۔
انھوں نے کہا میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا واقعہ ہو جائے گا، اب تک یقین نہیں آ رہا میرے ساتھ یہ سب ہوا، بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں۔