لاہور: پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سیاستدانوں کو متحد ہو کر ملک کیلئے سوچنا ہوگا، نو مئی کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اعلامیہ جماعت اسلامی کے مطابق نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
لیاقت بلوچ کے ہمراہ سابق ممبر قومی اسمبلی فرید پراچہ بھی تھے۔ لیاقت بلوچ نے چوہدری شجاعت حسین سے ان کی صحت کے حوالے سے خیریت دریافت کی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اس وقت تمام سیاستدانوں کو متحد ہو کر ملک کے لیے سوچنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، بیروزگاری نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے، تمام مسائل کا حل ڈائیلاگ سے ہی ممکن ہے۔
جہانگیر ترین کی عبدالعلیم خان سے ملاقات،نئی سیاسی جماعت بنانے سے متعلق مشاورت
دونوں نے اتفاق کیا کہ سیاسی عدم استحکام کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت عظمی کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی بنچ کا حصہ ہیں۔
الیکشن کمیشن نے 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل نہیں۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ کے نظرثانی کے قوانین منظور ہو چکے ہیں،سپریم کورٹ کے نظرِثانی کے قوانین کا اطلاق جمعے سے ہوگا۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کر وکیل الیکشن کمیشن کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184 تھری میں نظرثانی کا قانون بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے نظرِثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی گئی۔