سعید غنی کا کہنا ہےکہ نالائق حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کےبعد گیس بھی کم کردی۔
وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کبھی ایسا نہیں ہوتا تھا گیس دن میں 3 بار ملے ، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا،فائدہ اے ٹی ایمز کو ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ہمارے اوپر چوکیدار نہیں، ہم اپنے عوام اور اسمبلی کو جوابدہ ہیں، وفاق کو نہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہم پیسے آپ کو دیتے ہیں،اس میں سے آپ ہمیں لٹا کردیتے ہیں ،سندھ کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔
وزیراطلاعات سندھ نے کہاکہ حالیہ 7 پولیس افسران نکالے گئے،سندھ میں 22 پولیس افسران میں سے12 کو وفاق کہیں اور بھیج رہا ہے، لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈی آئی جیز بغیر مشاورت کے نکالے جارہے ہیں، سندھ حکومت کی گورننس کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سندھ میں 67 افسران ہونے چاہئیں،اس وقت 19 کام کر رہےہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ رولز کے مطابق مشاورت کرکے افسران کا تبادلہ ہوتا ہے، متنازع مردم شماری سے سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالاجارہا ہے، ایم کیوایم اورجی ڈی اے سےمردم شماری سےمتعلق سوال کیاجاناچاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی نے قوانین کی مخالفت کی۔
دوسری جانب حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنی کرپشن کو بچانے کیلئے افسران کا مستقبل اسٹیک پر لگارہی ہے
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں وفاق کو وارننگ دیتا ہوں کہ لڑنا ہے تو مجھ سے لڑیں، افسران سے نہ لڑیں۔
انہوں نے کہا کہ فہمیدہ سیال کے شوہر غلام سیال آئے، ابھی تک فہمیدہ سیال کے اصل قاتل نہیں پہنچے ہیں۔ شیریں جوکھیو سے ہمارے نمائندے کی بات ہوئی ہے، اس نے کہا کہ ہمیں شہر سے نکالا جائے، اس کے بعد سے ان کا فون بند پڑا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہماری نمائندے ابھی شیرین کے پاس جارہے ہیں، ہم کوئی سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں، ایف آئی آر کاٹنے کا اختیار ورثا کو ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ سعید غنی سے پوچھیں شیریں جوکھیو کہاں ہے، سندھ اسمبلی میں قاتل بیٹھے ہیں، سندھ کی عوام آپ کو سیاسی کٹ لگانے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اختیار نہیں ملے گا کہ آپ کے ایم این اے اور ایم پی اے گھروں میں عدالتیں لگائیں، آپ کی جان طوطے میں ہے اور طوطا حسن نقوی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کی عوام کے مستقبل کا قبرستان بن چکا ہے، آج آپ کو افسران کا بڑا پیٹ کا درد ہے، کلیم امام، اے ڈی جی خواجہ کا کہا قصور تھا، ان افسران کو آپ نے نکلوایا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رضوان کو کیوں نکالا، اس نے کہا کہ آپ منشیات فروشی کرتے ہیں، اگر آپ نے ایک صوبے میں رہنا ہے تو صوبے کی ملازمتیں کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں : کل جوائنٹ سیشن کی تقریر میں غلط بیانی کی گئی : مراد علی شاہ
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے لیے سیکیورٹی رسک بن گئی ہے، اس صوبے کو جس طرح الگ کھڑا کررہے ہیں، ان کو حسن نقوی کا خوف ہے، افسران کے معاملات کو سیاسی کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی کرپشن کو بچانے کےلیے افسران کا مستقبل اسٹیک پر لگارہی ہے، مراد علی شاہ سندھ کارڈ کھیل کر سندھ کو تباہ کررہے ہیں، آپ قاتلوں کے سربراہ ہیں۔