پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے الزامات پر تحقیقاتی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ارسال کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے معاملے پر شاہ محمود قریشی نے الیکشن کمیشن اور پنجاب حکومت پر الزامات عائد کیے تھے۔
صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب نے رپورٹ میں پی ٹی آئی رہنما پر الزامات عائد کر دیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ شاہ محمود قریشی نے ملتان ضمنی الیکشن میں دوران اسکروٹنی آر او پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق ریٹرننگ افسر نے شاہ محمود کو جانچ پڑتال کے عمل میں رخنہ نہ ڈالنے کی ہدایت کی، پی ٹی آئی رہنما کے پی ایس اور پی ٹی آئی ورکرز نے اوور سائز بینرز اتارنے پر دھمکیاں دیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اور سائز بینرز اور پینا فلیکس کو اتارنے سے روکنے کی کوشش کی گئی، شاہ محمود کے پاس وزیر اعلیٰ، ڈی سی یا ڈی پی او سے متعلق ٹھوس ثبوت ہیں تو فراہم کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تمام نکات پر سختی سے عمل کروایا جائے گا، پنجاب میں ضمنی انتخابات میں رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دو روز قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیا تھا اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب سے رپورٹ طلب کی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر نے صوبائی الیکشن کمشنر کو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ ملتان دیگر 19 حلقوں میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر کارروائی کی جائے اور تمام کارروائی سے چیف الیکشن کمشنر کو فوری آگاہ کرے۔
پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عوام کا اعتماد الیکشن کمیشن پر کم ہوتا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے ساکھ کھو دی تو عام انتخابات دفن کر دیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب کے بیس ضمنی انتخابات الیکشن کمیشن کی بڑی آزمائش ہے، بازگشت ہے کہ اٹھارہ اسیٹیں مسلم لیگ (ن) اور دو پی ٹی آئی کی ہوں گی، الیکشن کمیشن نے ذمہ دای پوری نہیں کی تو جمہوریت کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔