غزہ پر اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے، ہفتہ کی رات بھی اسپتال، مسجد اور رہائشی مکانات نشانہ بنے، خان یونس میں طموس خاندان کی خواتین اور بچے شہید ہوگئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نصیرات میں مسجد پر بم گرایا گیا، انڈونشین اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطین کے شہداء کی تعداد 7 ہزار 700 سے بڑھ گئی جبکہ 19 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
نصیرات میں مسجد پر حملے کے نتیجے میں 12 نمازی شہید ہوگئے جبکہ غزہ کے علاقے مُغراقہ میں درجنوں رہائشی عمارتیں بمباری سے تباہ ہوگئیں، انڈونیشین اسپتال کے احاطے پر بھی بم گرائے گئے۔
رات کی تاریکی میں اسرائیلی فوج نے بیت حانون میں ایک بار پھر در اندازی کی کوشش کی جس پر القسام بریگیڈ نے منہ توڑ جواب دیا اور صہیونی فوج کا حملہ پسپا کردیا، غزہ کی حدود میں داخل ہونے والی بکتربندی گاڑی کو میزائل سے اڑا دیا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ ناقابل تسخیر فوج اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل کو شکست دی جاسکتی ہے۔
ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ عسکری امداد نہیں چاہیے، کم از کم غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش کریں۔
غزہ کا دنیا کے ساتھ رابطہ دوبارہ جڑ گیا ہے اور انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس بحال ہونے لگی ہے۔
فلسطینی ٹیلی کام کمپنی پیل ٹیل نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شہر کے اندربمباری سے فائبر آپٹکس کی لائنیں تباہ ہوئی تھیں، ان کی ٹیم بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔