لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیوں سے خود کو الگ کر لے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے، یہ سب کس جُرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے؟
انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان، خاص طور پر ہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر اُبھر رہا ہے، موجودہ امپورٹڈ سرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کےطور پر دیکھا جاتا ہے۔
اسمبلی توڑنا کوئی مسئلہ نہیں تباہ حال معیشت بچانا اصل مقصد ہے: شیخ رشید
سابق وزیراعظم نے لکھا کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں سے خود کو الگ کر لے گی، عارضۂ قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹرسواتی کو فوراً رہا کیا جائے۔
عمران خان نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا کہ ذہنی وجسمانی اذیت کےمستحق ٹھہریں، ان کے خلاف انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ پر حرف آتا ہے۔
دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں لکھا تھ اکہ 2021 میں نظر آنے والا لال سُہارنہ نیشنل پارک اور 2022 کے تازہ ترین مناظر!
سابق وزیراعظم نے لکھا کہ عالمی سطح پر داد سمیٹنے والے ہمارے دس ارب درختوں کے منصوبے کےتحت ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے ایک سبز انقلاب وقوع پذیر ہو رہا ہے۔