سرجانی ٹاؤن میں عدالتی حکم پر سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کی زمین کا قبضہ ختم کروانے کے لیے انسداد تجاوزات مہم کے دوران رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی ریونیو افسر (مختیارکار) اعجاز چانڈیو لینڈ مافیا کی فائرنگ سے جاں بحق جبکہ دو دیگر ملازمین زخمی ہو گئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) مغربی فیصل بشیر میمن نے بتایا کہ منگھوپیر کے مختیارکار اعجاز علی چانڈیو نے حکومت سندھ کے بورڈ آف ریونیو کے انسداد تجاوزات سیل کی موبائلوں اور مقامی پولیس کے ہمراہ سرجانی کے علاقے سائرہ بی بی گوٹھ میں انسداد تجاوزات مہم شروع کی، جہاں پر مہلک اسلحے سے لیس لینڈ مافیا نے ان پر حملہ کر دیا۔
جس کے نتیجے میں مختیار کار اور دو دیگر ملازمین تپیدار اور ڈرائیور زخمی ہو گئے تھے۔
ایس ایس پی فیصل بشیر میمن نے بتایا کہ متاثرہ شخص سینے میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے، انہیں اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انسداد تجاوزات ٹیم پر مسلح حملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے مختیار کار کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا جو دوران علاج انتقال کر گئے تھے۔
بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو فائرنگ کرنے والے لینڈ مافیا کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات دیے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بارش و برفباری، سردی مزید بڑھ گئی
ڈپٹی کمشنر مغربی شازیہ جعفر نے بتایا کہ لینڈ مایفا نے تقریبا ایک ہزار گز کے پلاٹ پر قبضہ کیا ہوا تھا، اس پلاٹ پر سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ نے علاقے میں رفاحی سرگرمیاں کرنی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ پلاٹ کا غیرقانونی قبضہ چھڑایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ زمین کو خالی کرانے کا عدالتی حکم نامہ بھی ہے۔
شازیہ جعفر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے انسداد تجاوزات مہم کی منصوبہ بندی تقریباً ایک ہفتے قبل کی تھی۔
ڈپٹی کمشنر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی اس قسم کی انسداد تجاوزات کی مہم شروع کی جاتی ہے تو مقامی پولیس ’بیک اپ سپورٹ ’ واپس لے لیتی ہے۔
سینئر افسر نے بتایا کہ ان کا بطور ڈپٹی کمشنر مغربی چارج سنبھالنے سے قبل اسی طرح کی ایک انسدادِ تجاوزات مہم کے دوران ایک دوسرے افسر کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے اعجاز علی چانڈیو کو ’شہید‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ انتظامیہ کا اثاثہ اور بہترین افسر تھے۔
ڈپٹی کمشنر شازیہ جعفر نے بتایا کہ زخمی ہونے والے دو دیگر ملازمین کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ سعید عالم نامی ایک زخمی شخص کو علاج کے لیے عباسی شہید ہسپتال لایا گیا۔
مقتول اعجاز چانڈیو کا تعلق ضلع نوشہروفیروز سے تھا، انہیں 27 اکتوبر کو منگھوپیر کا مختیارکار بنایا گیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے بتایا کہ اعجاز چانڈیو پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ممتاز چانڈیو کے بھائی تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھے افسر اور علاقے میں ’لینڈ مافیا‘ کے خلاف کام کررہے تھے۔
سرجانی، منگھوپیر اور ملحقہ علاقوں میں اربوں روپے کی زمینوں پر غیرقانونی قبضے کی رپورٹس ہیں، حتیٰ کہ یہاں مختلف قسم کی کاروباری سرگرمیاں اور ہاؤسنگ منصوبے بھی شروع کیے ہوئے ہیں۔