لاہور:ملک بھر میں عام انتخابات 2024کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، لاہور این اے 130سے قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف اپنے مدمقابل آزاد امیدوار ڈاکٹریاسمین راشد سے ووٹوں کی برتری میں آگے ہیں۔
لاہور این اے 130سے قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف اپنے مدمقابل آزاد امیدوار ڈاکٹریاسمین راشد سے ووٹوں کی برتری میں آگے ہیں۔ 376 پولنگ اسٹیشنز میں تین کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں محمد نواز شریف 1181ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ مدمقابل آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد 522ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔
یاد رہے ملک بھر میں سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل بلا تعطل اور پرامن طریقے سے مکمل ہوا۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر نگران حکومت کی جانب سے انتخابی عمل کے پرامن انعقاد کے لیے سخت سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے۔بڑی تعداد میں لوگ اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے متعلقہ پولنگ سٹیشنز کا دورہ کیا۔
پولنگ سٹیشنوں پر عوام کا ٹرن آٹ بھی تسلی بخش دیکھا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شکایات درج کرنے کے لیے ایک ہیلپ لائن 051-111327000 قائم کی جس پر کال کر کے 24 گھنٹے اپنی شکایات درج کروائی جاسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں میں 90 ہزار 6 سو75پولنگ سٹیشنز قائم کیے، الیکشن کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کی گئی تاکہ ووٹرز کو پریشانی سے پاک ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے میں آسانی ہو۔
این اے 75 سے آزاد امیدوار دانیال عزیز چوہدری گرفتار
یاد رہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے حلقہ این اے 128میں ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پارٹی کی سینئر نائب صدر مریم نواز ، این اے 128سے امیدوار عون چوہدری ، صوبائی امیدوار عمر سہیل ضیاء بٹ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بد تہذیبی، بد تمیزی ، رعونت، گالی گلوچ اورقوم کو تباہ و برباد کرنے کا جو کلچر ہے انتخابات کے بعد اس کا خاتمہ ہوگا،
عوام کی زندگیوں میںآسانیاں آئیں گی، مہنگائی کا خاتمہ ہوگا، پاکستان کے لوگ خوشحالی کی زندگی بسر کر سکیں گے، یہ خواب شرمندہ تعبیر ہونا چاہیے ، ان لوگوں نے آ کر قوم کے خواب بکھیرے انہیں خراب کیا جس سے معاشرے میں بیگاڑ پیدا ہوا ، معاشرے ٹھیک چل رہا تھا۔
انہوں نے بڑی ضرب لگائی ہے، ہم اس کو ٹھیک کریں گے۔نواز شریف نے مخلوط حکومت کے سوال کے جواب میں ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ خدا کے واسطے مخلوط حکومت کا نام نہ لو ،ملک کے جو مسائل ہیں اس میں ایک جماعت کو اکثریت ملنا ضروری ہے ،اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو ایک جماعت کو پورا مینڈیٹ ملنا چاہیے ،دوسروں پر دارو مدار نہیں ہونا چاہیے۔