سندھ پولیس نے سیلاب زدہ علاقوں میں پولیس نفری کی تعیناتی کا سبب بتاتے ہوئے کراچی رینج میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران فول پروف سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی ہے۔
سندھ پولیس کی طرف سے محکمہ داخلہ سندھ کے ایڈیشنل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 23 اکتوبر کو کراچی رینج میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے حساس پولنگ اسٹیشنز پر پرامن ماحول میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کی ہدایات کے پیش نظر سندھ پولیس نے اہلکاروں کی تعیناتی کا جائزہ لیا ہے، جہاں انتہائی حساس اور حساس نوعیت کی 4995 پولنگ اسٹیشن موجود ہیں جن کی سیکیورٹی کے لیے 39 ہزار 293 پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ جائزہ لینے کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر ضرورت کے مطابق 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی قلت ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہے۔
ٹرانسجینڈر ایکٹ خود منظور کیا تو عدالت کیا لینے آئے ہیں؟ جے یو آئی وکیل
پولیس کی طرف سے خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کیے گئے پولیس اہلکاروں کو کراچی واپس بلایا جائے تو پھر بھی ضرورت کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے 16ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی قلت ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ چونکہ اس وقت سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈکیتی، چوری اور دیگر جرائم کے پیش نظر امداد لے جانی والی گاڑیوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے، ہائی ویز پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے کراچی رینج سے ٹریفک پولیس کی اضافی نفری سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہے، لہٰذا کراچی پولیس کے لیے دیگر یونٹس بشمول ٹریفک پولیس سے نفری طلب کرنا ناممکن ہے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں سے پولیس نفری کی تعیناتی کے بغیر بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران فول پروف سکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے کراچی میں 23 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس سے قبل 26 جون کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔