اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایوان میں مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں، ہم انہیں نہیں مانتے ہیں،یہ پارلیمنٹ ضیاالحق والی مجلس شوریٰ بن گئی ہے، جس نے قومی اسمبلی کا رکن بننا ہے اس کو چاہیے کہ الیکشن کمیشن کو پیسے دے، منت سماجت کرے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اسد قیصرنے عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون اورآئین کی بد ترین خلاف ورزی کررہے ہیں، انہوں نے ٹارگٹ رکھا ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کو اور سیٹیں دینی ہیں۔
اس سارے عمل کو کون سی پارلیمنٹ مانے گی۔قانون سازی پارلیمان کاحق ہے لیکن یہ منتخب ایوان نہیں ہے۔ہم ایوان میں بھرپور مزاحمت کریں گے، ہم ملک کو قائداعظم کا ملک بنائیں گے، ہم ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، وہ دن قریب ہے جب خلق خدا طاقت میں ہوگی۔
آپ نے یہ سارا عمل کیوں کیا ،بس نوٹیفکیشن کروالیتے، ہم انشاءاللہ مزاحمت کریں گے،یہ لمبی جنگ ہے مختصر نہیں، ہم اس ملک کو وہ پاکستان بنائیں گے جو قائداعظم کا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج جس طرح قومی اسمبلی میں بل پیش ہوئے ہیں، یہ غیر آئینی ہے۔اس موقع پر بیرسٹرگوہرکا کہنا تھاکہ
سینیٹ انتخابات،بلاول بھٹو زرداری نے دیگر جماعتوں سے رابطوں کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، آج پہلا دن ہے کہ حکومت نے رولز کی خلاف ورزی کرکے قانون سازی کی ابتدا کی ہے، یہ کرپٹ لوگ ہیں ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔
آئینی طور پر یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے،الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی صاف وشفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کرانا، اس ذمہ داری میں کوئی فیل ہوا ہے تو وہ الیکشن کمیشن ہے۔
رہنما تحریک انصاف عمرایوب نے کہا کہ ہمیں ان آرڈیننسز میں کرپشن اور پیسے کی بو آرہی ہے۔ہم آج کی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دینا چا رہے ہیں، آج انہوں نے آرڈیننس پاس کیے ہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی پیٹھ میں چھڑا گھونپ رہی ہے، کیا ترامیم کرنے جا رہے ہیں کسی کو کوئی پتا نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئی ایم ایف آیا ہوا ہے یہ اس کے لیے ہے مگر کرمنل لا کا آئی ایم ایف سے کیا تعلق ہے؟ ،میں نے قانون کی شک میں نے ایوان میں پڑھ کر سنائی۔عمر ایوب کامزید کہنا تھاکہ علی امین گنڈاپورنام نہاد وزیراعظم سے ملنے گئے تھے۔آگے بجٹ آرہا ہے ،صوبے کو چلانا ہے، مرکز کا حق ہے کہ وہ صوبے کے واجبات ادا کرے۔