وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نارکوٹکس عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مریم اورنگزیب کو ہراساں کیا گیا جو بے حد افسوسناک ہے، کوشش ہوگی کہ ایسے لوگوں کے کریکٹر سرٹیفکیٹس منسوخ کیے جائیں اور برطانیہ کے داخلہ آفس کو ان کی تصاویر کے ساتھ آگاہ کیا جائے گا۔
سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ان کا کہنا تھا کہ جب یہ کارروائی آگے چلے گی تو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے شناختی کارڈ (نائیکوپ) اور پاسپورٹ کی بھی منسوخی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ بے حد افسوسناک ہے اور اس حوالے سے مریم اورنگزیب کے حوصلے کی داد دیتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے برداشت کا مظاہرہ کیا مگر یہ رویہ بہت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا، جن لوگوں نے وہاں پر ان کا پیچھا کیا ،ان کو ہراساں کیا اس کے حوالے سے میں نے ایک درخواست تیار کی ہے جو وزارت داخلہ میں جمع کراؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی پاکستانی ملک سے باہر جاتا ہے اور ویزا کی درخواست دیتا ہے تو پولیس کی طرف سے، حکومت پاکستان کی طرف سے اچھے کریکٹر کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے یعنی ویزا جاری کرنے والے ملک کو یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ مذکورہ شخص کے خلاف کوئی کیس یا دیگر جرائم نہیں ہیں مگر جس طرح کھلے عام مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو زدو کوب کرنے اور ہلڑ بازی کا سلسلہ اور ٹرینڈ چل پڑا ہے یہ ناقابل قبول بھی ہے اور ناقابل برداشت بھی ہے۔
آڈیو لیکس بڑی کوتاہی ہے، اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا رہے ہیں، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ ایسے لوگوں کے کریکٹر سرٹیفکیٹس منسوخ کیے جائیں اور برطانیہ داخلہ آفس کو ان کی تصاویر کے ساتھ آگاہ کیا جائے گا، جب یہ کارروائی آگے چلے گی تو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے شناختی کارڈ (نائیکوپ) کی منسوخی اور پاسپورٹ کی بھی منسوخی ہو سکتی ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہ ملکی وقار کو مجروح کرنے کا عمل ہے کہ جہاں 4 لوگ اکٹھے ہوں جس کی مرضی چاہیں پگڑی اچھالیں جس مرضی کی عزت کو تار تار کردیں، یہ معاملہ چلے گا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ماہ میں یہ رجحان بڑھا ہے اور عمران خان نیازی نے ہی ان لوگوں کو ترغیب بھی دی ہے اور حوصلہ افزائی بھی کی ہے اگر ہم نے بھی حوصلہ افزائی شروع کردی تو پھر کسی کا بھی پبلک میں نکلنا محال ہوجائے گا اور پبلک میں آنا ممکن نہیں رہے گا۔
وزیر اعظم برائے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ جنہیں مدینہ منورہ میں سزا ہوئی وہ بھی آپ کے سامنے ہے، یہ مت سمجھیں کہ مدینہ منورہ میں سزا ہوگئی کیونکہ وہاں کے قوانین سخت تھے اور آپ کو برطانیہ میں سزا نہیں ہو گی، کسی پر حملہ صرف جسمانی نہیں ہوتا بلکہ قانون میں زبانی حملے کا لفظ ہے اور میں نے جو درخواست تیار کی ہے اس میں قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑا افسوسناک امر ہے کہ جہاں آپ کوئی سیاسی رہنما دیکھیں اس پر ہوٹنگ شروع کردیں، گالم گلوچ پر اتر آئیں اور یہ معاملہ بہت زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے۔