پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے جہاں انہوں نے معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے ایک نامناسب ٹوئٹ پر جواب دیا، جس کو معروف صحافیوں اور صارفین نے ڈیلیٹ کرنے اور خاموش رہنے کی تجویز دی۔
مریم نواز نے بظاہر ان کے ایک حامی کی جانب سے ارشد شریف کے حوالے سے کی گئی نامناسب ٹوئٹ پر لکھا کہ ‘مجھے یہ ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اچھا نہیں لگ رہا لیکن یہ انسانوں کے لیے سبق ہے جس سے ہم سب کو سمجھ لینا چاہیے’۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما کے اس بیان پر صحافیوں اور دیگر کی جانب سے ان کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔
مریم نواز کو ان کے مخالفین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور معروف صحافیوں نے بھی انہیں مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے پر زور دیا۔
بزرگ صحافی مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ‘ارشد شریف شہید کے حوالے سے محترمہ مریم نواز کی ٹوئٹ بے حد صدمے کا باعث بنی، وہ اسے فوراً واپس لیں اور معذرت کا اظہار بھی کریں’۔
معروف اینکر شاہزیب خانزادہ نے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘ناصرف مریم نواز کو ارشد شریف کے حوالے سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنی چاہیے بلکہ معافی بھی مانگنی چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کسی بھی انسان کو زیب نہیں دیتا کہ کسی کی موت پر یہ سوچے کہ اس نے اپنا حساب برابر کرنا ہے، یہ وقت ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑا ہونے اور انہیں انصاف دلانے کا ہے، نہ کہ ایسے بیانات کا’۔
کامران خان نے کہا کہ ‘مریم بی بی، کاش آپ ٹھنڈے دل سے سوچتیں یا میاں نواز شریف ہی آپ کو روکتے، ارشد شریف کی کینیا میں شہادت پر آج پوری قوم صدمے کا شکار ہے مگر آج اس شہادت پر ایک بے رحمانہ ٹوئٹ کو آپ نے ری ٹوئٹ کرکے قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا اور اپنے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے’۔
معروف صحافی حامد میر نے مریم نواز کو جواب میں ارشد شریف کا کلثوم نواز کی بیماری پر کیے گئے ٹوئٹ کا حوالہ دیا، جس میں مقتول صحافی نے لکھا تھا کہ ‘کلثوم نواز کی صحت یابی اور اچھی صحت کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات ہیں، ایک بہادر خاتون جو اہلیہ، ماں، بہن اور دیگر رشتوں کے طور پر شریف خاندان کے مشکل وقت میں مضبوط طریقے سے کھڑی رہیں’۔
سلیم صافی نے کہا کہ ‘مریم نواز صاحبہ کی انتقام کی ذہنیت کی عکاس اس ری ٹوئٹ سے بہت دکھ ہوا، ارشد شریف کی صحافت سے مجھے بھی اختلاف تھا لیکن مریم اس وقت ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ کے دکھ اور صدمے کو ذہن میں لائیں اور پھر اپنے الفاظ پر غور کریں’۔
عمران خان کا جمعہ کو لانگ مارچ لبرٹی چوک لاہور سے شروع کرنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ‘انہیں چاہیے کہ وہ فوری ٹوئٹ ڈیلیٹ کر کے ارشد شریف مرحوم کے لواحقین سے معذرت کریں’۔
صحافی وقار ستی نے مریم نواز کو تجویز دی کہ ‘میڈم اس وقت ایسی باتیں ملک بھر کی صحافتی برادری کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف محسوس کی جا رہی ہیں، ویسے بھی یہ آپ کے شایان شان نہیں ہے، پلیز آپ اس کو ڈیلیٹ کر دیں’۔
صحافی وسیم عباسی نے لکھا کہ ‘انتہائی غیر مناسب ٹوئٹ، آپ کو پورے پاکستان کے سوگوار صحافیوں کے جذبات کا احساس کرنا چاہیے تھا’۔
صحافی اسد طور نے مریم نواز کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں نہیں جانتا آپ کو اس ٹوئٹ کے لیے کسی نے مشورہ دیا یا آپ نے خود کیا، واقعی بے حسی ہے، اسے ڈیلیٹ کردیں’۔
صحافی عمران ریاض خان نے مریم نواز کے ٹوئٹ کا نہ صرف جواب دیا بلکہ رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف کیے گئے غلیظ ٹوئٹس بھی ری ٹوئٹ کیے، انہوں نے کہا کہ ‘ہم یاد رکھیں گے، ارشد شریف پر بھونڈا الزام بھی اور آپ کے دیے گئے زخم بھی’۔