اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئے ہوئے سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات سمیت مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے ملاقات کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات، تاریخی روابط اور نچلی سطح پر تعاون پر مبنی تعلقات کی خصوصی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے او آئی سی کو اسلامی دنیا کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر آگے بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہا۔
انہوں نے عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے عالم اسلام کو درپیش بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا دنیا بھر میں مسلمانوں کو متاثر کرنے والے اسلاموفوبیا کے خطرناک رجحان سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کو اجتماعی اقدامات کرنے ہوں گے۔
بیان کے مطابق ملاقات کے دوران مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور، افغانستان کی صورت حال اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے سعودی عرب کی مستقل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم کو مبارک باد دی۔
جو طے ہوگا اس پر عمل ہوگا، زرداری نے خالد مقبول کو گرین سگنل دے دیا
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق او او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے ہوئے چین کے وزیر خارجہ اور اسٹیٹ قونصلر وانگ ژی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے وانگ ژی کا پاکستان میں خیرمقدم کرتے ہوئے گزشتہ روز چائنہ ایسٹرن فلائٹ کے حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم اور چینی وزیر خارجہ نے پاک۔چین دوطرفہ تعلقات کی موجودہ رفتار اور بدلتےہوئے علاقائی و بین الاقوامی منظر نامہ پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا دوسرا مرحلہ صنعتی ترقی، زراعت اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں تعاون کے سا تھ ساتھ اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو تقویت دے گا۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے یوکرین کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پائیدار مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے آگاہ کیا جو علاقائی امن و سلامتی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں میزائل کے نام نہاد حادثاتی فائر کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی طرف سے اس کی مشترکہ تحقیقات کے مطالبہ پر زور دیا۔
بھارتی میزائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔