کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس نے ریلی پر شیلنگ کردی۔
اس موقع پرپولیس کی بھاری نفری موجود رہی اور ریلی کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے بدترین لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔
پولیس نے مظاہرین کو وزیراعلیٰ ہاؤس سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے ایم کیو ایم پاکستان کی دو خواتین سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ لاٹھی چارج کے دوران ایک خاتون بھی بے ہوش ہوگئیں۔
اس سے قبل رہنما ایم کیو ایم پاکستان اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج کرانے آئے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کی وزیراعظم ہاؤس آمد
دھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،
ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
ایمپریس مارکیٹ سےمزارقائد جانےوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ہے۔
علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے اطراف میں مرکزی شاہرواں پر آمد ورفت متاثر ہوئی تو گرو مندر، گولیمار اورلسبیلہ کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ جماعت اسلامی بھی بلدیاتی قانون کے خلا سراپا احتجاج ہے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا تھا کہ اگر پیپلزپارٹی نے 27 فروری تک بلدیاتی قانون کا مسئلہ حل نہ کیا تو بلاول ہاؤس کے باہر پڑاؤ ڈالا جائے گا۔
سراج الحق نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے 24ویں روز شرکا سے خطاب میں کیا تھا اور کہا تھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ میں کرپٹ جاگیرداروں کے ٹولے ہیں، ان ظالم اور جابروں نے قوم کو غلام بنایا ہوا ہے۔