لاہور : پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف دورہ سندھ کے دوران آصف زرداری سے بھی ملاقات کریں گے،
رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف دورہ سندھ کے دوران آصف زرداری سے بھی ملاقات کریں گے، آصف زرداری سے ملاقات میں کوئی چیز حائل نہیں، آصف زرداری ہوں یا گوہر خان سب کا احترام کریں گے، جبکہ الیکشن میں جمہوری تقاضوں کے مطابق تنقید بھی کریں گے۔
انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قاسم کے ابو عمران خان کی جو جماعت ہے بلکہ اب پی ٹی آئی گوہر خان کی جماعت ہے، گوہر خان کو چاہیے اپنی جماعت کو الیکشن میں لے کر جائیں، معاملہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی 9مئی برپا کرنے والے عناصر کو خود سے علیحدہ کرے،
جنہوں نے 9مئی کو ریاست پر حملہ کیا، فوج میں تقسیم کرکے خون میں نہلانے کی سازش کی، جنہوں نے 9مئی کو غیرملکی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر ملک کے خلاف گھناؤنی سازش کی اگر وہ سازش کامیابی کے قریب چلے جاتی تو ملک بہت بڑے بحران کی زد میں آجاتا۔
ان عناصر کو علیحدہ کریں پراسکیوشن کا سامنا کرنے دیں، اگر بے گناہ ہوئے تو پھر وہ سیاست کریں۔ گنہگار سزا پائیں گے۔ ان عناصر کو علیحدہ کرکے پی ٹی آئی سیاست کرے گی تو ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہوگا۔ لیکن پی ٹی آئی 9مئی کے ذمہ دار عناصر کو ساتھ ملا کر الیکشن میں جانا چاہتی ہے، ان عناصر کو الیکشن کے لبادے میں ان کے جرائم پر پردہ پوشی کرنا چاہتی ہے اور ان کوسزا سے بچانا چاہتی ہے۔
ہم اسرائیل کے حمایتیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر زور دے ، وزارت خارجہ
لیکن میں واضح کردوں ایسا نہیں ہوگا، باقی پوری جماعت ہے وہ الیکشن میں حصہ لے۔ پی ٹی آئی ان عناصر کیلئے ابہام پیدا کرکے ان کو بچانا چاہتی ہے۔صدر ن لیگ پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف بہت جلد سندھ کا دورہ کریں گے، ابھی شیڈول نہیں بنا،
آصف زرداری سے ملاقات میں کوئی چیز حائل نہیں، ہم نے پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن میں حصہ لینا ہے، جمہوری تقاضوں کے مطابق اپنی بات بھی کریں گے، ان پر تنقید بھی کریں گے،
آصف زرداری یا گوہر خان ہوں ہم ان کا احترام کریں گے، ان کا عزت کے ساتھ ذکر بھی کریں گے ، اوئے توئے کے کلچر میں کمی آنی چاہیئے، مخالف جماعتوں سے ہماری کوئی دشمنی یا لڑائی نہیں، نوازشریف کو جب بھی دورہ سندھ کا موقع ملے گا آصف زرداری سے ملاقات کریں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلاول 18ویں ترمیم کی بنیاد پر الیکشن سلوگن بنانے کی تلاش میں ہیں کہ اگر مسلم لیگ (ن) برسرِ اقتدار آئی تو 18ویں ترمیم میں ترمیم کرکے صوبوں کو حاصل حقوق میں کمی لے آئے گی لیکن ہم کہہ رہے ہیں کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو جو اختیارات دئیے ہیں ان میں اضافہ تو ہو سکتا ہے کمی نہیں۔