ملک میں شدید گرمی کے باعث بجلی کی طلب کے نئے ریکارڈ قائم ہوگئے ہیں جبکہ دیہات اور شہروں میں گھنٹوں بجلی غائب اور لوڈشیڈنگ بہتر نہ ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی طلب 9 جون کو 29 ہزار 400 میگاواٹ تک جا پہنچی۔ بجلی کی پیداوار 21 ہزار 700 میگاواٹ رہی اور شارٹ فال 7 ہزار 700 میگاواٹ رہا۔
جولائی میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ دیہات اور شہروں میں گھنٹوں بجلی غائب اور لوڈشیڈنگ بہتر نہ ہوسکی۔
دوسری جانب توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں رات ساڑھے 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے پر صوبوں میں اتفاق ہوگیا۔
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزرا اعلیٰ نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اصولی اتفاق کیا۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ، پنجاب کے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔
اجلاس میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی پر وزرا اعلیٰ سے اہم مشاورت ہوئی۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ کے 7 جون 2022 کے اجلاس میں توانائی کی بچت کے حوالے سے تجاویز اور فیصلوں سے متعلق صوبائی وزرا اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا۔
چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرا اعلیٰ نے دو دن کی مہلت مانگی تاکہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی و کارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کریں۔
اجلاس میں صوبہ خیبر پختون خوا کی نمائندگی چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے کی۔ وزرا اعلیٰ نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔