کراچی : سند ھ اسمبلی کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا،سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کی،
سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کی، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
آغا سراج درانی نے تمام نو منتخب اراکین اسمبلی سے سندھی ،انگریزی اور اردو میں حلف لیا۔پیپلزپارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور،قائم علی شاہ،سسی پلیجوسمیت دیگر اراکین اسمبلی بھی ایوان میں موجود تھے۔
حلف اٹھانے کے بعد پورا ایوان جئے بھٹو جئے بھٹو ،بلاول بھٹو زرداری ،آصف علی زرداری زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔سندھ اسمبلی کے 168 اراکین میں سے 114 کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے جبکہ 36 اراکین کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے۔
آغا سراج درانی نے بھی بطور رکن سندھ اسمبلی حلف اٹھایا۔سپیکر نے تمام نومنتخب اراکین اسمبلی کو مبارکباد دی اور ان کیلئے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ نو منتخب اراکین اسمبلی بہترروایات کوقائم رکھتے ہوئے اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرینگے۔
’پنجاب اسمبلی کے احاطہ سے اگر کسی کو گرفتار کیا گیا تو یہ نہیں ہونے دوں گا‘
ہم اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونگے،احتجاج کرنے والوں کو اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ الیکشن کمیشن جائیں۔سندھ کے عوام احتجاج کرنے والوں کو مسترد کر چکے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس سے جی ڈی اے، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے اراکین اسمبلی نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور حلف اٹھانے ایوان میں نہیں آئے۔
آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے 9 اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کیلئے الیکشن کمیشن میں درخواست دے رکھی ہے جبکہ جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کے اراکین آج کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔
اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے ہیں۔ مظاہرین میں خواتین بھی شامل ہیں۔ مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے آگے بڑھے لیکن پولیس نے انہیں سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روک دیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے پر پولیس نے قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیاجن میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں، جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔