راولپنڈی:پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ میں نے گزشتہ روز کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا، میں نے ترجمان پاک فوج کی حیثیت سے بیان دیا، یہ رائے نہیں انٹیلی جنس بیس انفارمیشن تھی، سازش کا لفظ اعلامیہ میں شامل نہیں تھا، جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن یا کوئی اور فورم کا حکومت کے پاس آپشن موجود ہے، یہی آپشن پچھلی حکومت کے پاس بھی موجود تھا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق کل تفصیلی بات کی تھی، کمیٹی اجلاس میں واضح کردیا گیا تھا کہ سازش کے کوئی ثبوت نہیں، ادارے کا پوائنٹ آف ویو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس میں تمام سروسز چیفس نے اپنا موقف واضح بیان کردیا تھا، کمیٹی میں کسی بھی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی، حکومت جو بھی کمیشن بنائے گی تعاون کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحت خراب ہے، آرمی لیڈرشپ کا مؤقف ہے انہیں واپس آجانا چاہیے اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے معاملے پر مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی اور اس کے شواہد بھی نہیں ہیں،
ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی معاملات کی تشریح نہ کریں: اسد عمر
ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دن رات یہی کام کرتی ہیں، اور ہمارے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملانا ہماراکام ہے، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، کسی قسم کی سازش ہوئی اور نہ ہی شواہد ملے۔ اجلاس کے دوران تینوں سروسز چیفس موجود تھے۔
شرکا کو ایجنسیز کی طرف سے آگاہ کیا گیا۔ کسی قسم کے سازش کے شواہد نہیں ہیں۔ ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں واضح بتا دیا گیا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔ حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے افواج پاکستان اور لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا حق سب کو ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔
سازش اور مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اتنا کہنا چاہوں گا یہ سفارتی لفظ ہے، ڈپلومیٹکلی اس طرح کی چیزوں کو استعمال کیا جاتا ہے، مجھے یقین ہے کہ سفارتکار ہی اس کو بہتر طریقے سے آگاہ کر سکتے ہیں، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے جو ایکشن لیا گیا وہ سفارتی طور پر لیا گیا ہے۔ ہماری طرف سے بہت کلیئر طور پر بتایا گیا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔