لوگوں کی بائیکس کو ریوڑ کی طرح گھسیٹ کر پرائیوٹ اہلکار لے جانے لگے۔
جب پارکنگ فیس ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ختم کردی ہے تو پھر کیسے لوگوں کی بائیکس کو پرائیوٹ لوگ اُٹھا کر لے جاتے ہیں اور پھر من مانے پیسے مانگتے ہیں؟
ائیکس پر پارکنگ مافیا کے کارندے چاک سے نشان لگاتے ہیں جس کے بعد بائیک کو اُٹھا لیا جاتا ہے اور اگر پارکنگ فیس دی ہو تو بائیک کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا
اے وی ایل سی کے دفتر کے برابر میں موجود ٹریفک سیکشن میں رشوت کا بازار گرم جس کے پاس سفارش ہے وہ موبائل فون پر بات کراکر بائیک لے جاتا ہے اور غریب آدمی یہاں موجود لوگوں سے ذلیل ہوتا رہتا ہے
کیا انتظامیہ اور ٹریفک پولیس غفلت بھری نیند سورہی ہے؟؟؟
پاکستان نیوز نیٹورک رپورٹ : محمد عبدل ارحم