اسلام آباد: پی ڈی ایم جماعتوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے التوا کے معاملے پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس جاری ہے جس میں صوبائی انتخابات کے التوا کے حوالے سے سپریم کورٹ کے بینچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس کے دوران دونوں صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی مجوزہ سماعت کے معاملے پر حکومتی تعاون سے متعلق مشورے کے لئے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بھی رابطہ کیا۔رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے مشورہ دیا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو تین رکنی بنچ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا تین رکنی بینچ سے انصاف کی توقع نہیں ہے کیونکہ تین رکنی بینچ میں ثاقب نثار زدہ لوگ شامل ہیں۔
ایران کی سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ، 4 سکیورٹی اہلکار شہید
اجلاس میں یہ بھی تجویز سامنے آئی تھی کہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیش ہوکر تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کریں، اٹارنی جنرل کارروائی کے بائیکاٹ سے مطلع کریں۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے بائیکاٹ کے مشورے پر پی ڈی ایم کی قیادت سے موصول ہوئے جن کی نواز شریف نے توثیق کر دی۔سابق وزیر اعظم نے کہا بائیکاٹ کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے ،سیاسی قیادت کی اکثریت کے مطالبے کے باوجود فل بنچ کا نہ بننا خاص ایجنڈے کی نشاندہی ہے۔
گذشتہ روز بھی نواز شریف نے لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب متفق ہیں انتخابات سے متعلق کیس پرفل کورٹ بنایا جائے، سپریم کورٹ میں بہت سارے جج صاحبان ہیں، یہ تین کیوں؟ ہر بنچ میں یہ تین جج پاکستان کے مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں، 2017 میں بھی اسی طرح کا بنچ بنا تھا، میں قوم سے کہتا ہوں آنکھیں کھولو، یہ پاکستان کے ساتھ بڑا گھناؤنا مذاق ہورہا ہے، 2017 تک پاکستان خوشحال تھا، لوگ پیٹ بھر کے روٹی کھاتے تھے، ڈالر 105 روپے، سبزی 10 روپے کلو ملتی تھی، ہمارے دور میں دہشتگردی ختم ہوچکی تھی، انہی بنچز کے فیصلوں نے پاکستان کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ، جسٹس عظمت شیخ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، یہ جواب دیں گے کہ نوازشریف کو کیوں نااہل کیا تھا، آج پاکستان ایک ایک ڈالر کی بھیک مانگ رہا ہے، پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہونے والا تھا، عوام کو اس فیصلے سے بچنا ہوگا اور کھڑے ہوجانا چاہیئے، اگر خدانخواستہ یہ فیصلہ آیا تو ڈالر 500 روپے ہوجائے گا، سونا فی تولہ 50 ہزار تھا، آج 2 لاکھ 17 ہزار ہوچکا ہے، غریب اپنی بچیوں کی شادی کیسے کرے گا؟ یہ باتیں حکمران طبقے کو سمجھ نہیں آئے گی۔