سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب کیس میں گرفتاری کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کری گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ دن 2 بجے سماعت کرے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو منگل کی سہ پہر اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مختلف مقدمات میں ضمانت کیلئے وہاں پہنچے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب نے رینجرز کی بھاری نفری کے ہمراہ گرفتار کیا، انہیں پہلے نیب راولپنڈی آفس اور بعد ازاں پولیس ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
تحریک انصاف سربراہ کیلئے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے گیسٹ ہاؤس میں ہی خصوصی طور پر عدالتیں قائم کی گئیں، جس نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کیا، تاہم قومی احتساب بیورو ان سے پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ہی تفتیش کرے گا، نیب نے عدالت سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی تھی۔
قومی احتساب بیورو سابق وزیراعظم عمران خان سے 50 ارب روپے سے زائد کے القادر ٹرسٹ کیس میں باضابطہ تحقیقات کا آج سے آغاز کرے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کی گرفتاری کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ دن 2 بجے سماعت کرے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نیب کیسز میں گرفتاری کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں عدالت عظمیٰ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی تحقیقات کرانے اور ان کی رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں وفاق، وزارت دفاع اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ وکیل نے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ عمران خان کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم دے۔
دوسری جانب ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کئی اہم رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف جی ایچ کیو، کور کمانڈر لاہور اور دیگر سرکاری عمارتوں اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں مختلف شہروں میں کئی مقدمات بھی درج کرلئے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تین خواتین سمیت 7 رہنماؤں اور 200 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن پر پرتشدد مظاہروں اور املاک کو نقصان پہچانے کا الزام ہے۔
مزید جانیے : آرمی املاک اور تنصیبات پر منظم طریقے سے حملے کرائے گئے، ترجمان پاک فوج
تین روز سے جاری مظاہروں کے دوران پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں فائرنگ سے 10 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں، جاں بحق افراد میں پی ٹی آئی کارکنان بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں پولیس اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد ہے۔