مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلال یٰسین پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ سرجری کے بعد ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
واقعے کامقدمہ داتا دربار تھانے میں بلال یٰسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ وہ لاہور موہنی محلہ میں گلی میں کھڑے اپنے دوست سے گفتگو کر رہے تھے، اتنے میں نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔
بلال یٰسین نے ملزمان کا حلیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھی انہوں نے جیکٹس اور پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی، موٹر سائیکل ان کے قریب آکر رکی اور ایک ملزم نے انہیں قتل کرنے کی نیت سے ان پر فائرنگ کردی۔
انہوں نے کہا کہ ایک گولی ان کی ٹانگ جبکہ دوسری ان کے پیٹ میں لگی ملزمان فائرنگ کر کے فرار ہوگئے تاہم انہیں کے دوستوں نے انہیں میو ہسپتال لاہور منتقل کیا۔
بلال یٰسین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی سے کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات
پولیس کی جانب سے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 324 اور 34 شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹرز کی جانب سے رکن صوبائی اسمبلی بلال یٰسین کی میو ہسپتال میں سرجری کر دی گئی ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں سرجیکل ٹاور کے آئی سی یو وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ پیٹ میں لگنے والی گولی نے بلال یٰسین کے کسی عضو کو متاثر نہیں کیا تاہم ٹانگ پر لگنے والی گولی سے کوہلے کی ہڈی فریکچر ہوئی جس کی کامیاب سرجری کردی گئی ہے۔
میو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار نے بتایا کہ بلال یٰسین کی حالت خطرے سے باہر ہے کو سرجری کے بعد کھانے پینے سے روکا گیا ہے لیکن وہ بات چیت کر سکتے ہیں
مسلم لیگ (ن)کے رہنما ایاز صادق کی بلال یٰسین کی عیادت کے لیے میو ہسپتال پہنچے ان کا کہنا تھا بلال یٰسین عوامی شخص ہیں ان پر حملہ قابل افسوس ہے۔