پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان نے ملک کے وسیع ترمفاد میں مل کرکام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترجمان پی پی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے اور ملک کے وسیع تر مفاد میں مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق دونوں جماعتوں نے مل کر ملک کی بہتری کے لیے کام کرنے کا فیصلہ ایم کیو ایم کے وفد کی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے دوران کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پی پی پی اور ایم کیوایم کی قیادت کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے سے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور ایم کیوایم نے تمام تر نکات سے بھی اتفاق کیا ہے۔
ترجمان پی پی پی کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان ملاقات اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں ہوئی جہاں پی پی پی کی جانب سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ، سعید غنی، شرجیل میمن، رخسانہ بنگش اور دیگر موجود بھی تھے۔
ایم کیوایم کی جانب سے وفد میں کنوینئر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امین الحق، وسیم اختر، خواجہ اظہارالحسن اور جاوید حنیف شامل تھے۔
حمزہ شہباز لاہور میں جہانگیرترین کی رہائش گاہ پہنچ گئے
ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے اعلیٰ سطح کے وفد نے بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات گزشتہ کئی دنوں سے جاری سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت شہری سندھ کے مسائل پر ایم کیو ایم کا مؤقف سندھ کی حکمراں جماعت کے سامنے تمام تر حقائق کی روشنی میں رکھا گیا۔
ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہا کہ پی پی پی کی اعلی قیادت نے شہری سندھ کے مسائل کے حل کے لیے مستقل اور بہتر روابط استوار کرنے، انتظامی اور قانونی مسائل کو قانون سازی کے ذریعے حل کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی حالات بشمول تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کا عمل جاری ہے، تاہم اپنے لوگوں اور ان کے مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے وفد کی پی پی پی قیادت سے ملاقات اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد پیداشدہ صورت حال کے دوران ہوئی ہے.