اسلام آباد : صدارتی الیکشن میں امیدوار محمود خان اچکزئی اپنے صوبے سے ایک بھی ووٹ نہ لے سکے۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے حوالے سے چاروں صوبائی اسمبلیوں کے نتائج میں آصف زرداری کو تین اسمبلیوں میں برتری حاصل رہی، تاہم ان نتائج کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی جو بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں انہیں اپنے آبائی صوبے سے ایک بھی ووٹ نہیں ملا،
بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری نے 47 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 60 اور محمود اچکزئی کو 3 الیکٹورل ووٹ ملے، خیبرپختونخوا اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 9 اور محمود خان اچکزئی کو 48 الیکٹورل ووٹ ملے جب کہ پنجاب اسمبلی سے آصف زرداری کو 246 ووٹ ملے، یہاں سے محمود خان اچکزئی نے 100 ووٹ لیے اور 6 ووٹ مسترد ہوئے۔
آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر مملکت منتخب
بتایا جارہا ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی، صدارتی انتخاب سے ایک روز قبل سنی اتحاد کونسل کے نامزد صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے الیکشن کمیشن کو صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کے بارے میں خط لکھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی متعدد مخصوص نشستیں ابھی خالی ہیں، اس لیے الیکٹورل کالج مکمل ہونے تک الیکشن ملتوی کیا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی محمود خان اچکزئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کیا، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو ہوچکے ہیں،
آئین کے تحت 30 دن کے اندر صدارتی انتخاب لازم ہے، محمود خان اچکزئی سمیت امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا چکے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بھی ہو چکی ہے، محمود خان اچکزئی جانچ پڑتال کے وقت ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے انہوں نے الیکٹورل کالج کے مکمل نہ ہونے پر اس وقت کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔