اسلام آباد: سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے نیب ترمیمی آرڈینس میں 120 دن کی توسیع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق صدرِ مملکت عارف علوی نے سینیٹ کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے طلب کیا، صدرِ مملکت نے اجلاس طلب کرنے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 54 ایک کے تحت دی،
جس کے نتیجے میں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جہاں نگران وزیر قانون عرفان اسلم نے نیب ترمیمی آرڈینس میں توسیع کی قرارداد پیش کی، نگران وزیر قانون عرفان اسلم کی پیش کردہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔
اس موقع پرپاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے 15 رکنی بینچ نے جسے غیر آئینی و غیرقانونی قرار دیا اسےکیوں منظور کر رہے ہیں؟‘
اس کے جواب میں ن لیگی سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین نے قانون بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کو نہیں دیا بلکہ قانون بنانا پارلیمان کا اختیار ہے، آج سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون سازی پارلئمنٹ کا اختیار ہے۔
انتخابات کی تاریخ کا معاملہ‘ الیکشن کمیشن کا صدر سے مشاورت کا فیصلہ
خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے دو ایک کے تناسب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا، نیب ترامیم کے خلاف 15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا،
وفاق نے نیب ترامیم فیصلہ کیخلاف پہلی اپیل دائر کی تھی، وفاق حکومت کی جانب سے مخدوم علی خان نے پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت فیصلہ کیخلاف اپیل دائر کی،
اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا، سپریم کورٹ سے اپیل میں نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، عدالت سے نیب ترامیم کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں پارٹی نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے نوٹس دیئے بغیر نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ دیا،
نیب ترامیم سے کسی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، درخواست میں مزید کہا گیا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کے اختیار سے تجاوز ہے۔