وفاقی شریعت کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ریاست کو اختیار ہے شادی کے لئےکم سےکم عمر کا تعین کرے۔
وفاقی شریعت کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین پر مشتمل بینچ نے سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ کے تحت شادی کی کم سےکم عمرسےمتعلق درخواست کی۔
سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ کے خلاف درخواست اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کرنے کے کیس میں نو مسلم لڑکی آرزو فاطمہ کے سابق شوہر علی اظہر کی جانب سےدائرکی گئی تھی۔
عدالت نے فریقین کا فیصلہ سننے کے بعد قرار دیا کہ ریاست کو اختیار ہےشادی کیلئے کم سےکم عمر کا تعین کرے، ریاست کا یہ اقدام اسلامی قوانین کے متصادم نہیں۔