کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اور رینجرز کچھ بھی کرے مجھے رزلٹ چاہئے۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یکم فروری سے گزشتہ روز تک تک شہر میں ڈکیتی کے دوران 12 افراد جاں بحق اور 58 افراد زخمی ہوئے۔
جس پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ صورتحال کسی صورت قبول نہیں، امن و امان ہر صورت ٹھیک ہونا چاہئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے نشے کے عادی افراد کو بحالی سینٹر شفٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح وہ کرمنل ایکٹوٹیز نہیں کر سکیں گے، جب کہ بار بار جرم کرنے والے مجرمان کی ای ٹیگنگ پر مشیر قانون کو قانونی رائے دینے کی ہدایات دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ جرائم پیشہ افراد کی بیل ہونے کو مشکل کرنے کیلئے ضروری قانون سازی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقے میں خسرہ کی وبا سے 25 بچے جاں بحق
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کو اپنے علاقے کا پتہ ہوتا ہے کہ کون اسٹریٹ کرمنلز ہیں، تمام ایس ایچ اوز 15 دن کی پرفارمنس بنائیں،
اور جو ایس ایچ او کنٹرول نہیں کر پا رہا اس کو فارغ کریں، پولیس جو بھی اقدامات کرے مجھے فوری بہتری چاہئے۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ جیل سے کچھ گینگ آپریشن ہوتے ہیں۔ جس کے بعد جیل میں بھی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت جاری کی کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں،
مجھے پولیس اور رینجرز سڑکوں پر نظر نہیں آتیں، میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں اب بلکل برداشت نہیں کروں گا، اور اب شہر کے خود سرپرئز وزٹ کروں گا، پولیس ہر ضلع میں رینجرز کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن کرے، پولیس اور رینجرز کی جو بھی حکمت عملی ہے وہ بنائے مجھے رزلٹ چاہئے، شہریوں کے جان و حفاظت کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔