لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے پاس سزا سنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا،آڈیو لیک نے انکا بھانڈا پھوڑ دیا تھا،جس میں انہوں نے کہا سائفر سے کھیلنا ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں ن لیگ کے سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ سائفر کیس کے فیصلے پراس لئے ردعمل نہیں دے سکتی کیونکہ یہ قانونی عمل ہے ۔
ہمارے ملک کا سپریم لا آئین پاکستان ہے۔ہمارا موقف ہے کہ آئین سب سے مقدم ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں سزا ہوئی ہے۔عمران خان نے حکومت کو طول دینے کیلئے عالمی تعلقات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ کو حکومت بچانے کیلئے استعمال کیاگیا۔
پھر یہ معاملہ عدالت میں گیا اور آج اس پر فیصلہ آگیا۔پی ٹی آئی نے بین الاقوامی تعلقات کو نقصان پہنچایا۔
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو سزا ملنے کی مذمت کرتا ہوں
انتہائی حساس معاملے میں انتہائی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی بضد رہے یہ کوئی کریمنل ایکٹ نہیں ہے۔ایک انکوائری بلائی گئی جس میں جواب دینے کا بھرپور موقع دیاگیا۔وہ انکوائری پھر تحقیقات میں تبدیل ہوئی پھر ٹرائل شروع ہوگیا۔
عدالت نے انہیں وکلا فراہم کیے اسٹیٹ کونسلز فراہم کیے گئے۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے تفصیلی بیان دیا ہے جس میں کافی چیزیں مانی ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ فیصلوں پر تنقید کسی حد تک ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماراشروع دن سے ہی یہی موقف ہے کہ آزادی اظہار رائے پرقدغن نہیں ہونی چاہیے۔
آئین بتاتا ہے حکومت کیسے سرانجام دینی ہے شہریوں کے کیا حقوق ہیں۔تنقید کی آڑ میں ججز پر حملے کریں گے تو اس کی اجازت نہیں۔سپریم کورٹ نے کھلے دل سے کہا ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔سوشل میڈیا پر اظہار کرتے وقت آئینی حدود کراس نہ کریں۔