اسلام آباد سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیر آئینی قرار دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف فیصلہ محفوظ سنا دیا۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیر آئینی قرار دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف فیصلہ محفوظ سنا دیا۔جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بینچ میں شامل ہیں۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی گزشتہ سماعت 3 اگست کو ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دے دیا۔ فوج کی تحویل میں موجود ملزمان کی درخواستیں خلاف قواعد ہونے پر خارج کر دی گئیں۔ آرمی ایکٹ کے سیکشن 59 کی ذیلی شق ایک کالعدم قرار دی گئی۔ سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 2D(1) کالعدم قرار دے دی گئی۔
سپریم کورٹ نے ملٹری ایکٹ کے سیکشن ٹو ون ڈی کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے 9 مئی کے ملزموں کا عام عدالتوں میں ٹرائل کا حکم دیا۔
اعتزاز احسن کا جنرل ر باجوہ اور سابق چیف جسٹس کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ
سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ نو اور دس مئی کے تمام ملزمان کا ٹرائل سول عدالتوں میں ہوگا۔ملٹری کورٹس میں سویلینز کے جرم کی نوعیت کے اعتبار سے مقدمات عام عدالتوں میں چلائیں جائیں گے۔سپریم کورٹ نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے سنایا جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کی درخواستوں کے خلاف درخواستیں منظور کر لیں۔
دریں ثناء فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہوگیااس حوالے سے وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو متفرق درخواست میں آگاہ کیا تھا۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہوگیا، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو متفرق درخواست میں آگاہ کردیا۔متفرق درخواست میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے متفرق درخواست میں کہا ہے کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے ہیں، گرفتار افراد کے انصاف کے حق کیلئے فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا ۔وفاقی حکومت کی متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکم نامے کی روشنی میں عدالت کو ٹرائلز کے آغاز سے مطلع کیا جارہا ہے،
فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتارکیا گیا تھا، گرفتار افراد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث ہیں، گرفتار افراد پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پر حملے میں بھی ملوث ہیں۔