لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر قانون دان حامد خان کا کہنا ہے کہ اس وقت جو جبر ہو رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔
انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد بزرگ سیاستدان اور کینسر کی مریضہ ہیں۔ ان کا قصور اتنا ہے کہ وہ سیاسی جماعت کی طرف سے میاں نواز شریف کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین اصولوں اور حوصلے کے ساتھ کھڑی ہیں۔ حامد خان نے مزید کہا کہ رات نو بجے تک سماعت کرنا عدالت کے انصاف کے منافی ہے۔عدلیہ بھی انصاف فراہم نہیں کر رہی، جو کچھ عدلیہ کر ہی ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے،
ا علی عدلیہ کی ذمےداری ہے کہ وہ ناانصافیوں کے خلاف سوموٹو لے ، اعلی عدلیہ اپنا کردار صحیح ادا نہیں کر رہی ، سپریم کورٹ کے حکم پر انٹرا پارٹی الیکشن کرا رہے ہیں ، جو سزائیں سنائی گئیں وہ کینگروز کورٹ نے سنائی ، انہوں نے کہا کہ بندوقیں تانے فیصلہ کیا گیا۔
صنم جاوید نے مریم نواز کے مقابلے میں کاغذات نامزدگی واپس لے لیے
آرٹیکل 19کے تحت مثبت تنقید ہو سکتی ہے۔ عدلیہ کے اس طرح کے فیصلے کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہرمیڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا کہ وکلاء موجود تھے لیکن درخواست کے باوجود موقع نہیں دیا گیا۔
جج نے ملزمان کے 342 کے بیانات اپنے موبائل فون میں دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں پی ٹی آئی کے وکلا سے متعلق درست نہیں لکھا، پی ٹی آئی وکلا ہر وقت عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور ہر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں،
انہیں موقع نہیں دیا جارہا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں، جو وکلا دیے گئے ان کے پاس کچھ نہیں تھا، وہ وکلا ہمارے خلاف پیش ہوتے رہے اور پراسیکیوشن کی ٹیم کا حصہ تھے۔