پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج یہ کوشش کررہے ہیں کہ غداری کا مقدمہ کرکے مجھے راستے سے ہٹادیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بونیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ باتیں کررہے ہیں کہ عمران خان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے، یہ چاہتے ہیں کہ مجھ پر غداری کا مقدمہ چلا کر اپنے راستے سے ہٹادیں، جن کا سب کچھ باہر یعنی زرداری اور نوازشریف مجھ پر غداری کا مقدمہ چلائیں گے؟ میں کسی امپورٹڈ حکومت کی طرح سپرپاور کےسامنے گھٹنے ٹیکنے والا نہیں ہوں۔
ملک کی سالمیت بھی ضروری ہے
عمران خان نے کہا کہ میں ہمارے ملک کے نیوٹرل سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آپ نے فیصلہ کیا کہ نیوٹرل ہوجاتے ہیں تو میں نے انھیں بتایا یہ سازش کامیاب ہوگئی تو معیشت کو بہت نقصان ہوگا، ٹھیک ہے نیوٹرل اچھی چیز ہے لیکن ملک کی سالمیت بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک مضبوط ہوگا تو ہم اس کا دفاع بھی کرسکتے ہیں، میں نے ہمیشہ مثال دی ہے کہ سویت یونین اورامریکا کی طاقتور فوجیں تھی، سویت یونین کی معیشت نیچے گئی تو ان کی فوج ٹوٹ گئی۔
الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر یہ میچ فکس کررہے ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں شہباز حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن میں دھاندلی کی پوری تیاری کررہے ہیں اور الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر میچ فکس کررہے ہیں۔
یہ جھوٹے کیسز بنا رہے ہیں لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، پولیس کو ساتھ ملا کر جھوٹے کیسز بنا کر اپوزیشن کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ الیکشن جیت نہیں سکتے یہ جب عوام میں جائیں گے چور اور غدار کے نعرے لگیں گے، قوم کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے ان سے حقیقی آزادی کیلئے جہاد لڑنا ہے۔
پاکستان کے خلاف سازش میں کون کون ممالک شامل ہیں؟
عمران خان نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، اسرائیل اور امریکا نے ملکر سازش کی، ہندوستان اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ پاکستان کمزور ہو اور ٹوٹے، امریکا بھی نہیں چاہتا کہ پاکستان مضبوط ہو، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو ہندوستان کے میڈیا، اخباروں میں خوشی منائی گئی، بھارت میں ایسی خوشی منائی گئی جیسے شہباز شریف نہیں بلکہ شہباز سنگھ ہے، ہندوستان سمجھتا ہے اب ایسی حکومت آگئی ہے کہ پاکستان کنٹرول میں آگیا ہے آصف زرداری اور نوازشریف اس سازش کا حصہ بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے بھارت کی بزنس کمیونٹی سے گہرے تعلقات ہیں، مودی وہ آدمی ہے جس نے مسلمانوں پر سب سے زیادہ ظلم کیا، لیکن نواز شریف نے نریندر مودی کو خاص طور پر اپنے گھر شادی پر بلایا، جب نوازشریف ہندوستان گیا تو کشمیر کے حریت لیڈرز سے نہیں ملا کیونکہ مودی ناراض ہوجاتا، مودی پاکستان کے آرمی چیف کو دہشتگرد اور نواز شریف کو دوست کہتا ہے، نوازشریف کے منہ سے کبھی بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام نہیں نکلا۔