اسلام آباد : سپریم کورٹ نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کیس کا فیصلہ سنا دیا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا 8 کا اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ اس سازش کا آخری وار ہے جس کا آغاز آئین کو re-write کر کے پنجاب حکومت پلیٹ میں رکھ کے بنچ کے لاڈلے عمران کو پیش کی گئی کہ لو بیٹا، توڑ دو تاکہ ہم جیسے سہولت کاروں کی موجودگی اور نگرانی میں تمھیں دوبارہ سیلیکٹ کیا جائے۔
مریم نواز نے مزید کہاکہ 2018 میں جو کام فیض، کھوسہ اور ثاقب نثار نے انجام دیا تھا، وہ ذمہ داری اب اس بنچ نے اٹھا لی ہے۔
4اپریل کو ایک وزیراعظم کا عدالتی قتل ہوا اور آج پھر عدل وانصاف کا ایک قتل ہوا ہے
اس خوفناک اور ڈھٹائی سے کی گئی سہولت کاری اور ون مین شو کے خلاف سپریم کورٹ کی اکثریت نے بغاوت کر دی۔مریم نواز نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔
4 جج صاحبان کے جوڈیشل فائل پر موجود ہیں،3 ججز نے کہا یہ فیصلے پیٹشن ایبل ہے،9 رکنی بینچ کی فائل میں 2 ججز کا کوئی حکم شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابہام دور کرنے کیلئے فل کورٹ بننا چاہیے تھا جو نہیں بنا،ہمارے ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں تقسیم ہے،تقسیم کا تاثر ختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ وزیر قانون نے بتایا کہ چیف جسٹس نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے پر 6 رکنی بینچ بنا دیا،فیصلے سے متعلق 6 رکنی بینچ بننا اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تصدیق ہے۔