افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ضلع دشت برچی کے قریب دو الگ الگ بم دھماکوں میں دو جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان سید خوستی نے صحافیوں کو بتایا کہ کابل کے ضلع دشت برچی میں منی بس پر بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ‘دو شہری جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی جگہ ایک اور بم دھماکا ہوا جہاں ایک خاتون زخمی ہوئیں’۔
حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی۔
دشت برچی میں داعش خراسان کی جانب سے ماضی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں جہاں ہزارہ برادری کی اکثریت موجود ہے۔
بھارتی ڈیفنس چیف بپن راوت کی فوجی اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا
اس قبل نومبر میں دشت برچی میں ہے اسی طرح ایک منی بس میں بم دھماکا ہوا تھا اور اس دھماکے میں 2 افرادجاں بحق اور 5 بھائی زخمی ہوگئے تھے تاہم اس دھماکے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی۔
افغانستان میں داعش نے 15 اکتوبر کو قندھار کی مسجد میں خودکش حملہ کیا تھا اور یہاں 60 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
طالبان نے افغانستان میں موجود داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ داعش کو ختم کرنے کے لیے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں بھرپور کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔
طالبان کے صوبائی پولیس سربراہ عبدالغفار محمدی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان کے خلاف کارروائی طالبان کے مقامی گروپ نے شروع کی اور یہ کارروائی قندھار کے 4 اضلاع میں شروع کردی گئی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘داعش کے 4 جنگجو مارے گئے اور 10 گرفتار ہوئے جبکہ ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک نے گھر کے اندر خود کو اڑا دیا تھا’۔
طالبان کی خفیہ ایجنسی کے ایک رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا تھا کہ آپریشن کے دوران 3 عام شہری بھی مارے گئے۔
کابل میں طالبان کی حکومت میں کئی ہفتوں بعد آج دھماکا ہوا ہے، جس میں ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے تاہم طالبان کے آنے کے بعد کئی حملے ہوچکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ہلاکتوں کی تردید کی گئی تھی۔