سیالکوٹ:عثمان ڈار کی فیملی کیساتھ انتظامیہ اور پولیس نے جو کیا اس پر ندامت ہے۔اگر مجھے عثمان ڈار کے خاندان نے اجازت دی تو میں ان کے گھر جا کر معافی مانگوں گا،
سیاست کی وجہ سے بہت سی حدود کراس ہوئیں۔انتظامیہ اور پولیس کا تو کچھ نہیں جانا میں شرمندہ ہوں،عثمان ڈار کی فیملی کیساتھ انتظامیہ اور پولیس نے جو کیا اس پر ندامت ہے۔اگر مجھے عثمان ڈار کے خاندان نے اجازت دی تو میں ان کے گھر جا کر معافی مانگوں گا، میری بہن ہیں میری بیٹیاں ہیں،میرے شہر میں بہت سے حدود کراس ہوئی پچھلے چند دنوں میں۔ میں ان تمام خاندانوں سے معافی مانگتا ہوں اور گھر بھی جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں جن کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پولیس نے پامال کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے گھروں پر چھاپوں کے دوران فیملیزکو ہراساں اور چادر چاردیواری کا تقدس پامال کیے جانے واقعات پر معافی مانگ لی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری سیاست میں کہیں بھی انتقام کا لفظ نہیں۔انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ رات کو معلوم ہوا پی ٹی آئی کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
جناح ہاؤس پر حملہ،وزیراعظم کا 72 گھنٹوں میں شر پسند گرفتار کرنے کا الٹی میٹم
چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔جن فیملیز سے برا سلوک کیا گیا ان سے معافی مانگنے کو تیار ہوں۔سوچ بھی نہں سکتا اس قسم کا سلوک روا رکھا جائے گا۔ اجازت ملی تو خواتین اور یٹیوں سے معافی مانگوں گا۔ سیاسی بنیاد پر بیان نہیں دے رہا ذاتی طور پر شرمند ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ کبھی اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ 2018 میں ایک ایجنڈے کے تحت نوازشریف کی سیاست ختم کرنے کی سازش شروع ہوئی۔ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا گٹھ جوڑ تھا کہ نوازشریف کی سیاست ختم کرنی ہے،نوازشریف کو سازش کے تحت سیاست سے نکالا گیا۔نوازشریف کی سیاست آج بھی جاری ہے اور ان کا بھائی وزیراعظم ہے۔نوازشریف کو سیاست سے نکالنے والے آج شرمندگی محسوس کر رہے ہیں۔ نوازشریف اور مریم نواز کو ریلیف کیوں نہیں دیا گیا۔