اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ اپنی اور سپریم کورٹ کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں،آپ نے پہلی بار پارلیمنٹ میں دعوت دی اور ہم حاضر ہوئے،
سپریم کورٹ کے سنیئر ترین جج جسٹس قاضی فائر عیسٰی نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی اور سپریم کورٹ کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں،
آپ نے پہلی بار پارلیمنٹ میں دعوت دی اور ہم حاضر ہوئے،2014 سے آپ کا ہمسایہ ہوں،پیدل جاتے ہوئے سوچتا تھا کہ اندر کیا ہوتا ہے؟ آئین کی کتاب ہماری اور پاکستان کی پہچان ہے،یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے 10 اپریل کو دستور کا دن قرار دیا۔
جسٹس قاضی فائر عیسٰی نے کہا کہ آئین پاکستان کو اس وقت کے لیڈران نے متفقہ ووٹ دیا،سیاست میرا میدان نہیں بلکہ قانون میرا میدان ہے اور ہم نے تنقید بھی سنی ہے۔
قومی اسمبلی میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی قرارداد منظور
بلوچستان میں آئینی کے بحران کے حل کیلئے مجھے چیف جسٹس ہائیکورٹ بنایا گیا،پارلیمان اور بیوروکریسی کا ایک ہی مقصد ہونا چاہیے کہ لوگوں کی خدمت کرنی ہے۔
ہمارا کام ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد از جلد فیصلے کریں،کل انہی لوگوں کیخلاف کیس آئیں شاید ان کے خلاف فیصلے ہوں تو مجھے بلیم کریں گے،یہاں جو باتیں ہوئیں آئین میں اس کی آزادی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہاں میری موجودگی میں جو سیاسی باتیں کی گئیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا،یہاں آنے سے پہلے آپ سے پوچھا تھا کہ کوئی سیاسی باتیں تو نہیں ہوں گی،آپ نے کہا کہ نہیں صرف آئینی باتیں ہوں گی۔
سپریم کورٹ کے سنیئر ترین جج کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس آئین کو دل سے لگانا چاہیے کیونکہ اس میں سب اہم بنیادی حقوق ہیں،ہم کبھی دشمنوں سے اتنی نفرت نہیں کرتے جتنی ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔
آپ کا کام ایسا قانون بنانا ہے جس سے لوگوں کو ریلیف ملے،قیام پاکستان ایک خواب تھا اور میرے والد نے قائداعظم کے ساتھ تحریک پاکستان میں حصہ لیا تھا۔