اسلام آباد : شیری رحمان گیس نے قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی مذمت کرتے ہیں، موجودہ مہنگائی میں نگران حکومت کو عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے تھا
تفصیلات کے مطابق نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی مذمت کرتے ہیں، موجودہ مہنگائی میں نگران حکومت کو عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے تھا لیکن اس کے باوجود ماہانہ 0.25 سے 0.9 مکعب میٹر تک گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 3900 فیصد اضافے کے ساتھ 10 روپے سے بڑھا کر 4 سو روپے کر دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں مزید 172 فیصد تک اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیر پہلے ہی گھریلو صارفین کیلئے موسم سرما میں 16 گھنٹے گیس لوڈ شیڈنگ کا اعلان کر چکے ہیں، جب صارفین کو گیس ہی میسر نہیں تو قیمتوں میں یہ ہوشربا اضافہ کیوں؟ یہ فیصلے منتخب حکومت کیلئے چھوڑے جائیں تو بہتر ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد مہنگائی میں بھی نمایاں کمی ہونی چاہیےے تھی جوکہ اب تک نظر نہیں آ رہی، نگران حکومت عوام کیلئے مزید دشواریاں پیدا نہ کرے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافہ ملکی مفاد میں کیا: نگران وزیر توانائی
دوسری طرف نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ملکی مفاد میں کیا گیا ہے جس کے ذریعے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی 697 ارب روپے کی ضرورت پوری کی ہے تاکہ وہ مزید گیس خرید سکے،
تاہم 57 فیصد گھریلو صارفین کا ٹریف نہیں بڑھایا لہٰذا ان کا ٹیرف 1300 سے نہیں بڑھے گا کیوں کہ 57 فیصد صارفین پر 10 روپے سے برھا کر 400 روپے فکسڈ چارج عائد کیا ہے تاکہ ان پر بوجھ کم سے کم پڑے، اس کے بعد ان کا زیادہ سے زیادہ بل 1300 سے زیادہ نہیں آئے گا۔
نگران وزیر توانائی نے کہا کہ آج ہزار ارب روپے سے کم گیس نکال رہے ہیں، پچھلے 10 سالوں سے گیس ذخائر کم ہوتے جارہے ہیں، آج سے چند سال پہلے ہم اپنے ذخائر سے گیس دیتے تھے لیکن اب گیس کم نکل رہی ہے اس لیے آر ایل این جی امپورٹ کرنی پڑ رہی ہے، آرایل این جی کی قیمت مقامی گیس سے دگنی ہے، اقدامات کا مقصد آنے والے دور میں مہنگائی کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سال پہلے گیس کمپنیوں کا نقصان 18 ارب روپے تھا اور ہر سال یہ نقصان بڑھتا گیا ہے، اگر گیس کی قیمت نہ بڑھتی تو 400 ارب روپے کا نقصان ہوتا، جو زیادہ امیر ہیں وہ زیادہ ٹیرف دے اور جو غریب ہے وہ کم ٹیرف ادا کرے گا، البتہ یہ واضح کردوں کہ روٹی تندور والوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔