اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل اور سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ عوام کا مینڈیٹ جب بھی چوری کیا گیا افراتفری پھیلی، عوام آٹھ فروری کو خوف کی دیواریں گرا کر گھروں سے نکلے اور ووٹ دیا، لیکن بدقسمتی سے اس مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں انتخابات پر نکتہ اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جماعت کو حدف بنایا گیا، لوگوں کو ہراساں کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماوٴں کو گرفتار کیا گیا،
پی ٹی آئی کو الیکشن مہم کے دوران ایک بھی جلسہ نہیں کرنے دیا گیا، پی ٹی آئی کا نشان لیا گیا تاکہ عوام ووٹ نہ دے سکیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن حکام کو سینیٹ میں بلایا جائے اور جو مینڈیٹ چوری کیا اس کا پوچھا جائے۔
ڈر ہے کہ صورتحال کسی کے بھی کنٹرول میں نہیں رہے گی۔عوام کے مینڈیٹ سے محروم حکومت چل نہیں سکے گی، عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا ہے، اسے حکومت بنانے اور چلانے دیں، ہم محافظ ہیں جمہوریت کے، آج ہی میں کہتا ہوں قرارداد منظور کریں، الیکشن کمیشن سے کہا جائے کہ چوری شدہ مینڈیٹ واپس دے۔
بیرسٹر علی ظفر کامزید کہنا تھا کہ خدشہ ظاہر کیا کہ عوامی مینڈیٹ کے خلاف حکومت بنانے کی کوشش ہوئی تو ملک میں انارکی پھیلے گی اور صورتحال قابو کرنا مشکل ہو جائے گا۔
نواز شریف اور آصف زرداری میں غیرت ہوتی تو حکومت بنانے کا نام بھی نہ لیتے
ایوان کو چاہیے کہ قرار داد منظور کرے اور الیکشن کمیشن چوری شدہ مینڈیٹ واپس دلائے۔علی ظفر نے کہا کہ انتخابات سے ایک ہفتے پہلے ایک اور وار کیا گیا،
پی ٹی آئی چیئرمین کو بغیر ٹرائل کے سزادی گئی، انکے وکیلوں کو بند کر دیا گیا اور عدالت میں اپنے وکیل دیے، ان کو جرح کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ ٹرائل کا الٹا اثر ہوا اور لوگوں نے بھرپور الیکشن میں حصہ لیا، عوام ایک انقلاب لے کر آئے، جب پری پول دھاندلی ناکام ہوئی تو پوسٹ پول دیکھنے میںآئی، ووٹ تبدیل کر کے ہارنے والے امیدواروں کو جتوایا گیا،
عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔بعدازاں دوران اجلاس سینیٹر علی ظفر کی جانب سے سینٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر کی قراداد سینٹ میں پیش کی گئی۔