پشاور: ہائی کورٹ نے بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر نیب سے استفسار کیا ہے کہ ان پر کون انھیں انکوائری سے روک رہا ہے، وہ عدالت کو بتا دیں۔
تفصیلات کے مطابق بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر مالم جبہ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ میں شروع ہوئی تو جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز میں انکوائری سے کس نے آپ کو (نیب) روکا ہے۔
درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر نیب کو انکوائری رپورٹ جمع کرنے کے احکامات دیے تھے لیکن ابھی تک وہ رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔
پراسیکیوٹر نیب ریاض خان نے عدالت کو بتایا کہ نیا آرڈیننس آیا ہے اس کی روشنی میں اس معاملے کو دیکھیں گے، عدالت ہمیں تھوڑا اور وقت دے۔
اس پر جسٹس روح الامین نےنیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز انکوائری سے آپ کو کون روک رہا ہے، نیب جب سب کو ایک جیسا ٹریٹ نہیں کرے تو پھر شک ہو جاتا ہے۔
جج نے کہا نیب کو طریقے آتے ہیں، جس کو پکڑنا ہوتا ہے اس کو پکڑ لیتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم ایسا آرڈر جاری کریں کہ نئے آرڈیننس سے نیب کا کام رک گیا ہے۔ جج نے کہانیب کے کیسز ختم ہوگئے ہیں، جس نے عدالت میں درخواست دی ہے انھیں ان کیسز کی فکر ہے لیکن نیب کو نہیں ہے۔
علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مالم جبہ کیس کونیب نے بند کر دیا ہے، یہ کیس محکموں کے درمیان کا معاملہ تھا، ہم نے کہا تھا کہ محکمے مل بیٹھ کر اس کا حل نکال لیں، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر میں ہم نے انکوائری رپورٹ طلب کی ہے، ایک کیس میں تو انکوائری بھی مکمل ہے اور فائل بھی یہاں سے گئی ہے، لیکن لگتا ہے اس انکوائری پر کوئی بیٹھ گیا ہے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ انوسٹیگیشن آفیسر کہاں ہے، اس پر پراسیکیوٹرنیب نے عدالت کو بتایا کہ انوسٹیگیشن آفیسر آج نہیں ہے ہم آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کر دیں گے۔
عدالت نےنیب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 12 جنوری 2022 تک ملتوی کر دی۔