انگلینڈ کے سابق وزیر اعظم نے ایک اخبار سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فون پر انہیں میزائل حملے کی دھمکی دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روسی رہنما نے انہیں یوکرین کی جنگ سے پہلے خبردار کیا تھا اور میزائل حملے کی دھمی دی تھی، لیکن کریملن کا دعویٰ ہے کہ جانسن نے تبادلے کو غلط سمجھا۔
برطانیہ کےسابق وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملے کے سلسلے میں ایک فون کال کے دوران انہیں میزائل حملے کی دھمکی دی تھی، اس الزام میں کریملن نے انکار کیا ہے۔
آج نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم کے لیے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئےبورس جانسن نے کہا کہ روسی رہنما نے ان سے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکانات کے بارے میں پوچھا تھا، جس پر انھوں نے جواب دیا تھا کہ یہ مستقبل کے لیے نہیں ہوگا۔
بورس جانسن کے مطابق پیوٹن نے ایک موقع پر مجھے دھمکی دی، اور اس نے کہا، ‘بورس، میں تمہیں نقصان نہیں پہنچانا چاہتا لیکن، میزائل سے، اس میں صرف ایک منٹ لگے گا.
بورس جانسن نے پیوٹن کی فون کال کے حوالے سے بتایا کہ وہ پیوٹن بہت پرسکون لہجے میں بول رہا تھا اور وہ چاہتا تھا کہ اس سے بات چیت کی جائے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی صدر نے بورس جانسن کو فون کال پر کوئی دھمکی نہیں دی۔
کریملن ترجمان نے کہا کہ بورس جانسن جان بوجھ کر جھوٹ بول رہے ہیں لہذا آپ کو بورس جانسن سے پوچھنا ہوگا، دراصلبورس جانسن نہیں سمجھتے تھے کہ پیوٹن ان سے کیا بات کر رہے ہیں۔
پیسکوف نے استدلال کیا کہ روسی صدر پیوٹن نے حقیقت میں جانسن کو سمجھایا تھا کہ اگر یوکرین نیٹو میں شامل ہوتا ہے تو روس کی سرحدوں کے قریب امریکی یا نیٹو کے ہتھیار رکھنے کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک میزائل چند منٹوں میں ماسکو تک پہنچ سکتا ہے۔