کراچی سے راولپنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقاتی ٹیم نے ٹرین ڈرائیور کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے تین نکات پر اپنی تفتیش کا آغاز کردیا ہے جن کے مطابق کیا حادثے کی جگہ چھوٹا پل (کلورٹ) پر ٹریک بیٹھ گیا؟ ، کیا سرہاری سٹیشن یارڈ میں تخریب کاری کے تحت ٹریک اکھاڑ دیا گیا؟ یا کیا پٹڑی سے اترنے والی بوگیوں میں مکینیکل نقص حادثے کی وجہ بنا؟۔
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ٹرین کے ڈرائیور کا بھی بیان ریکارڈ کر لیا گیا تاہم ٹیم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔
ٹرین ڈرائیور کے بیان مطابق 40 سے 45 کلومیٹر فی گھنٹہ پر ٹرین چلا رہا تھا، سفر کے دوران کوئی اوور اسپیڈ نہیں ہوئی۔
ریلوے ہیڈ کوارٹر ذرائع کا کہنا ہے کہ سکھر ڈویژن کے 3 سینئر ماتحت اہلکاروں کی کمیٹی ابتدائی رپورٹ تیار کرے گی، ٹریفک انسپکٹر، وے انسپکٹر اور فورمین لوکو موقع پر پہنچ گئے ہیں جو حادثے کی وجوہات کے مشترکہ سرٹیفیکیٹ جاری کریں گے۔