اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ ڈیل تو اب چھوٹا لفظ ہے، پروجیکٹ نوازشریف میں شہبازشریف، اسحاق ڈار ہینڈلرز ہیں۔
صحافی نعیم اشرف بٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومت تو ن لیگ کی ہے کیوں کہ جب کوئی لاڈ اور پروٹوکول میں ہوتا ہے تو سب قانون اس کے ہوتے ہیں اور نواز شریف اس وقت ووٹ کی عزت سے دوبارہ ضیاء الحق کی طرف آگئے ہیں لیکن جب آپ بازو مروڑ پالیسی کے تحت آئیں تو پھر آپ کو سلیکٹڈ ہی کہا جائے گا الیکٹڈ نہیں اور اس پروجیکٹ کی وجہ سے نواز شریف بڑھاپے میں سرخرو نہیں ہوں گے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماء نے کہا کہ نواز شریف کی ڈیل میں شہباز شریف، اسحاق ڈار ہینڈلرز ہیں اور شہباز شریف گارنٹر بھی ہیں لیکن نواز شریف انتخابات کےبعد اپنے سابقہ اعلان کے مطابق حساب کتاب کریں گے کیوں کہ فطرت نہیں بدل سکتی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو لاڈلا بنایا جاتا ہے تو آپ کو کیا اعتراض ہے؟ لاڈلا بنتا رہے، اچھی بات ہے،
چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
نوازشریف آیا ہے اس کو موقع دیں لیکن نوازشریف کو مشورہ دیا تھا کہ سیدھا جلسہ گاہ نہ جائیں بلکہ نوازشریف تین دن جیل میں رہ کر ضمانت کے بعد جلسہ گاہ آتے، مشورہ مانتے تو جس جگہ چار ہزار لوگ آئے وہاں دو لاکھ لوگ آتے کیوں کہ جیل جانے سے نوازشریف کا امیج آسمان کی طرف جاتا لیکن اب نیچے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف تھا کہ الیکشن نواز شریف کے لیے روکا گیا ہے، نواز شریف کو اعلان کرنا چاہیے کہ میں آ گیا ہوں، اب الیکشن ہوں گے، نواز شریف غلط راستے سے آئے تو یہ بھی تاریخ کی ایک مثال بن جائیں گے،
اپیل کروں گا نواز شریف ملک بچائو، کسی کے ہاتھ میں نہ آؤ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آئین، قانون اور کلاز ہمارے پاس موجود ہیں، کچھ لوگوں نے اپنی سیاست کی وجہ سے ریاستی اداروں کو جلایا یا جلوایا،
کیا ہماری سویلین عدالتیں ان لوگوں کو سزا دینے کے قابل ہوں گی یا نظر انداز کر جائیں گی، ماضی کی بہت مثالیں ہیں عدالتوں نے کیس لینے سے انکار کر دیا کہ ہم پر دباؤ ہے، بڑے بڑے دہشت گردوں کیکیسز بھی واپس کیے گئے تھے۔