نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں حق دفاع حاصل نہیں کیونکہ وہ وہاں قابض قوت ہے۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقہ جات فرانسیسا البانیز نے عرب نیوز کے کرنٹ افیئر زشو فرینکلی سپیکنگ میں گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے دفاع کا حق (جسے اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51کے تحت استعمال کیا ہی)بالکل واضح ہے، یہ ایک ریاست کو کسی دوسری ریاست سے ہونے والے حملے کو پسپا کرنے کا حق دیتا ہے لہذا حملے کو پسپا کرنے کے لیے ضروری کارروائی اس کی شدت اور وسعت پر مبنی ہونی چاہیے اور یہ متناسب ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا قانون کہتا ہے کہ فوجی قبضے کے تناظر میں اپنے دفاع کا اطلاق نہیں ہو سکتا، اس معاملے میں اسرائیل کسی دوسری ریاست اور لوگوں پر قابض ہے۔
متناسب کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ24 سے 30 گھنٹوں میں اسرائیل نے اپنے علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا، اس وقت تک اپنے ہی علاقے میں اپنے دفاع کا حق(اگر اپنے دفاع کا اطلاق کرنا ہے تو )ختم ہو چکا تھا۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری، شہداء کی تعداد 7 ہزار سے متجاوز
نہوں نے کہا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ حماس کی طرف سے جو کچھ کیا گیا تھا اس کے بعد اسرائیل کچھ نہ کرے، نہیں جیسا کہ اسرائیلی شہریوں کا تحفظ ضروری تھا اور حماس کی فوجی موجودگی کو پسپا کرنا بھی، جو ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے تیز ہوتے حملوں اور بڑھتی ہلاکتوں کے درمیان غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں کا مستقبل غیریقینی کا شکار ہے،یہ حقیقت کہ اسرائیل بغیر کسی فوجی ہدف کے پوری غزہ کی پٹی پر بمباری کر رہا ہے،
اہم سوالات کو جنم دیتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک واضح فوجی مقصد حماس کی فوجی صلاحیت کو ختم کرنا ہو سکتا ہے لیکن صرف یہی قول و فعل میں نظر نہیں آ رہا، اس کا مقصد حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے،حماس ایک سیاسی جماعت بھی ہے تو عملی طور پر اس کا کیا مطلب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سیاست دانوں اور رہنماں نے اپنے بیانات میں اعلان کیا کہ غزہ میں رہنے والے تمام فلسطینی حماس کے اقدامات کے ذمہ دار ہیں تو ان کی کمر توڑ دینی چاہیے، یہ نسل کشی کی زبان استعمال کی گئی ہے اور سینکڑوں سکالرز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی فوجی مہم نہایت تباہ کن اور بلاامتیاز رہی ہے اور اس نے غزہ کا 42 فیصد رہائشی علاقہ تباہ کر دیا ہے،اس نے شہری علاقوں جن میں ہسپتال، عبادت گاہیں اور مارکیٹیں شامل ہیں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔