نیویارک: کورونا وائرس کی وباء چین کے شہر ووہان سے دنیا میں پھیلی امریکہ اور دیگر کئی ممالک کی طرف سے اس کا الزام ووہان شہر میں واقع لیبارٹری ’ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی‘ پر عائد کیا گیا ۔
یہ موذی کورونا وائرس کسی طرح اس لیبارٹری سے لیک ہو کر ووہان شہر میں پھیلا اور وہاں سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چین کی طرف سے اس الزام کی سختی سے تردید کی جاتی رہی ہے تاہم اب امریکہ میں کچھ ایسی دستاویزات سامنے آ گئی ہیں جن سے اس وائرس میں چین کے ساتھ ساتھ امریکہ کے سائنسدانوں کے ملوث ہونے کا عندیہ بھی ملتا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق گزشتہ ماہ امریکی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی (ڈارپا)کو دی گئی ایک گرانٹ کی درخواست سامنے آئی ہے جس کے ذریعے چین میں ایک نیا کورونا وائرس پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے گرانٹ مانگی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق یہ گرانٹ کے لیے یہ درخواست 2018ءمیں دی گئی تھی جو اب لیک ہو کر منظرعام پر آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق
اس درخواست میں بتایا گیا ہے کہ چین کے شہر ووہان کے سائنسدان اور امریکی تحقیق کار مشترکہ طور پر ایک نیا کورونا وائرس تیار کرنے کی منصوبہ بندی رکھتے ہیں چنانچہ ان کے اس پراجیکٹ کے لیے گرانٹ کی ضرورت ہے۔
اس درخواست کے چند ماہ بعد ہی ووہان میں کورونا وائرس کی وباءپھیل گئی جس نے اب تک دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
اس درخواست میں اس نئے کورونا وائرس کے جن ’سٹرینز‘ (Strains)کے بارے میں بتایا گیا تھا وہ وباءکی صورت میں دنیا میں پھیلے سٹرینز سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔تاحال اس معاملے پر امریکہ اور چینی کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔