مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی فوج نے جمعے کی صبح نماز فجر کے دوران چھاپے مار کر فلسطینی نمازیوں پر حملہ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے مسجد کے صحن اور نماز گاہوں کے اندر ربڑ کی کوٹیڈ اسٹیل کی گولیاں، آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں مسلمان زخمی ہو گئے ہیں۔
فلسطین کی ہلال احمر کے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق اب تک 59 افراد کو مسجد سے نکال کر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جن میں سات افراد کے جسم کے اوپری حصے میں زخم آئے ہیں، مزید لوگوں کو نکالا جا رہا ہے اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ٹوئٹر پر شئیر کی گئی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرکزی عمارت جہاں سے نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے، اور مسجد اقصٰی کے قبلہ نماز ہال کے اندر آنسو گیس اور سٹن گرنیڈ فائر کیے جا رہے ہیں۔
قابض اسرائیلی فورسز کی کارروائی نماز کے بعد بھی جاری ہے، اسرائیلی فورسز نے کئی دروازوں سے مسجد کے صحنوں پر دھاوا بول دیا، قبلہ نماز ہال کی چھت پر چڑھ کر نمازیوں پر فائرنگ کی اور طبی عملے کو زخمیوں کے علاج کے لیے اسپتال پہنچنے سے بھی روک رہے ہیں۔
انسٹاگرام پر حملے کی لائیو سٹریمنگ کرنے والے نمازیوں نے مسجد کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو دکھایا، اور کہا کہ اسرائیلی فورسز انہیں زبردستی وہاں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق، طبی ماہرین، صحافیوں، مساجد کے رضاکاروں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا اور ایک بچے کو حواست میں بھی لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے یہ حملہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور جمعے کے دن کیا گیا جہاں دسیوں ہزار نمازی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد اقصیٰ میں جمع ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ پچھلے سال بھی مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی فورسز کے متعدد پرتشدد حملوں نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل کے اندر فلسطینی کمیونٹی میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور مسلح گروہوں کے درمیان 11 روز تک جنگ جاری رہی تھی۔