تاپی گیس پائپ لائن اور کاسا 1000 توانائی منصوبہ ملتوی ہوگیا ہے۔
وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان نے روس میں بڑا اعلان کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ دونوں منصوبہ افغانستان کی صورتحال بہتر ہونے تک ملتوی ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ عمر ایوب روس میں روس پاک بین الحکومتی کمیشن اجلاس میں شرکت کیلئے موجود ہیں۔
2015 سے جاری 10 ارب ڈالر کا چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
یاد رہے کہ 33 ارب مکعب میٹر گیس ترکمانستان کے گیکنیش سے بھارتی ریاست پنجاب تک جانی تھی، 1814 کلومیٹر گیس پائپ لائن سے افغانستان کو سالانہ 50 کروڑ ڈالر ملنے تھے۔
واضح رہے کہ توانائی کے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کا سنگ بنیاد 13 دسمبر 2015 کو ترکمانستان کے شہر میری میں رکھا گیا تھا، 10 ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی 1700 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کو دو سال میں مکمل ہونا تھا، لیکن سیاسی و جغرافیائی اور سکیورٹی کے مسائل منصوبے کے آڑے آتے رہے اور اس کی تکمیل میں تاخیر ہوتی گئی۔
2020 میں چار سال بعد بھی منصوبے کی مالیاتی معاہدے کی شرائط پوری نہ ہوسکیں، ترکمانستان اپنی حدود میں دو سو کلومیٹرز طویل پائپ لائن بچھا چکا ہے لیکن وہ منصوبے کی مالیاتی معاہدے کی شرائط کی تکمیل میں ناکام رہا۔
منصوبے کے مطابق یہ پائپ لائن ابتدائی طور پر 27 ارب مکعب میٹر سالانہ گیس فراہم کرسکے گی جس میں سے دو ارب افغانستان اور ساڑھے 12 ارب مکعب میٹر گیس پاکستان اور بھارت حاصل کریں گے، موجودہ معاہدے کے تحت ترکمانستان ترکمان، افغان سرحد پر پاکستان کو گیس فراہم کرے گا جبکہ افغانستان میں گیس ٹرانزٹ خسارہ پاکستان کو برداشت کرنا ہوگا، توقع ہے کہ یہ گیس پائپ لائن منصوبہ 2023 میں فعال ہو جائے گا۔