پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اتحاد پر مبنی وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پھیلائی جانے والی افراتفری کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے عناصر کیساتھ سختی سے نمٹناجائیگا۔
ملک میں جاری سیاسی افراتفری کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت سیاسی، قومی سلامتی کے امور پر طویل اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران حساس اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کی صورتحال کا بھی خصوصی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔
بریفنگ کے دوران شرکاء کو بتایا گیا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن اُجرت پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے اہم انکشافات ہوئے ہیں۔
شرکاء نے پی ٹی آئی چیئر مین سے متعلق دوٹوک پالیسی اپنانے کی رائے دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی رٹ کی عملداری کیلئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔
اجلاس کے دوران شرکا نے عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہے تو سابق وزیراعظم عمران خان قانون سے بالاتر کیوں ہیں، شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے پر بھی غور کیا گیا۔